پنجاب پولیس سے سب انسپکٹر کی نوکری چھوڑ کر قرآن مجید کی خدمت کرنے والے حافظ عمران قریشی اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد شہید قران مجید اکٹھے کر چکے ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں قرآن کی بے حرمتی ہو جائے تو ہم آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں لیکن اپنے ملک میں قرآن مجید کی نادانستہ طور پر بے حرمتی ہو رہی ہوتی ہے اور ہم خاموش رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مسجد کی سیڑھیوں سے بھی شہید قرآن مجید اٹھائے ہیں کیونکہ مقدس اوراق کے لیے مخصوص ڈبے میں جگہ نہ ہونے کے باعث لوگ اوراق مسجد میں کہیں بھی رکھ دیتے ہیں۔
حافظ عمران یہ سارا کام اپنی مدد آپ کے تحت کرتے ہیں۔ انہوں نے راولپنڈی، اسلام آباد، ٹیکسلا اور اٹک تک کی مساجد سے قرآن مجید جمع کیے ہیں۔
ان کے ساتھ کام کرنے والے کئی رضاکار ہیں جو مختلف جگہوں سے اطلاع ملنے پر فوری پہنچ جاتے ہیں اور شہید قران کو محفوظ کر لیتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے عمران اپنی گاڑی استعمال کرتے ہیں اور شہید قرآن مجید 2 دکانوں میں جمع کرلیتے ہیں۔ جو زخمی قران ہیں ان کو دوبارہ ٹھیک کر کے مساجد میں رکھ دیتے ہیں اور جو مکمل شہید ہیں انہیں جمع کرلیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے ایک دوست نے انہیں چکوال میں جگہ دی ہے جہاں وہ تمام مسالک کے علما اور میڈیا کو ساتھ لے جائیں گے اور شریعت کے مطابق ان لاکھوں شہید نسخوں کی تدفین کریں گے۔