بھارت کا اعلیٰ ادبی ایوارڈ اس سال پھر تنقید کی زد پہ کیوں؟

جمعہ 1 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دو نامور ادیبوں یعنی سنسکرت کے اسکالر جگد گرو سوامی رام بھدراچاریہ اور گلزار کے نام سے معروف گیت نگار سمپورن سنگھ کالڑا کو اس سال ملک کے سب سے بڑے ادبی اعزاز’گیان پیٹھ ایوارڈ‘ کے لیے مشترکہ طور پر منتخب کیا گیا ہے۔

یہ ایوارڈ عام طور پر ہرسال صرف ایک ادیب کو دیا جاتا ہے، اس ایوارڈ کی مشترکہ طور پرنامزدگی نے ہمیشہ کسی نہ کسی تنازعہ کو جنم دیا ہے۔ شری لال شکلا اور امرکنت کو 15 سال قبل 2009 میں ایک ساتھ اعزاز سے نوازا گیا تھا جب کہ گوردیال سنگھ نے 1999 میں نرمل ورما کے ساتھ ایوارڈ شیئر کیا تھا۔

ٹائمز آف اںڈیا کے مالک جین فیملی کی جانب سےگیان پیٹھ ایوارڈ کا اجراء 1965 میں کیا گیا تھا، تاہم اس سال کے اعلان نے  بھارت کی ادبی برادری میں ہلچل مچا دی ہے، اور اس ایوارڈ کی ’علمی سنجیدگی‘ اور ’سمجھوتے کے ساتھ انتخاب‘ پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

سوامی رام بھدراچاریہ کو ایک مشہور عالم، ماہر تعلیم، فلسفی، مبلغ اور مذہبی رہنما قرار دیتے ہوئے، ایوارڈ کمیٹی نے رامانند فرقے سے ان کے تعلق اور ان کے مذہبی عہدوں کی تفصیلات فراہم کی ہیں، وہ 22 زبانیں جانتے ہیں، سنسکرت، ہندی، اودھی اور میتھلی سمیت کئی زبانوں کے ’شاعر اور مصنف‘ ہیں اور 240 سے زائد کتابیں لکھ چکے ہیں۔

ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے چار مہاکاوی تحریر کیے ہیں، جن میں سے دو ہندی میں ہیں، اور انھوں نے مذہبی متون پر تبصرے لکھے ہیں اور تلسی داس کے رام چریت مانس کے معروف ماہر ہیں، مودی حکومت نے انہیں 2015 میں پدما وبھوشن سے نوازا تھا۔

جگد گرو سوامی رام بھدراچاریہ کا ’متنازع‘ تعارف 

ہندی مصنف، سینیئر صحافی اور ہری دیو جوشی یونیورسٹی آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن کے بانی وائس چانسلر اوم تھانوی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ گیان پیٹھ ایوارڈ کے اعلان میں اس بات کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا کہ سوامی جی دراصل وزیر اعظم مودی کے قریب ہیں جو اپنی 10 ہزار صفحات پر مشتمل اشٹادھیائے کمنٹری کا افتتاح کرنے چتراکوٹ گئے تھے۔

’سوامی جی نے رام جنم بھومی تنازعہ میں رام للا ویراجمن کے حق میں گواہی دی تھی، وہ رام جنم بھومی تحریک کے ابتدائی ’جنگجوؤں‘ میں سے تھے، جنہوں نے مسجد کے ڈھانچہ کو منہدم کرنے کی مہم میں سب سے آگے تھے، اور جیل بھی گئے، وہ شیو سینا، سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے لیڈروں کو نام لے کر بدنام کرتے ہیں اور انہیں ’بے وقوف‘ کہتے ہیں۔‘

وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے متنازعہ بیانات دینے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں، حال ہی میں انہیں رام جنم بھومی پران پرتیستھا کا سرپرست مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے جیوتر موئے شنکر اچاریہ کے خلاف پرتیستھا کو صحیفہ نہ کہنے پر جوابی حملہ کیا تھا، مندر کا ٹرسٹ بھی اس بات کا اعادہ کرتا رہا کہ جنم بھومی کا افتتاح رامانندی فرقہ کی رہنمائی میں ہو رہا ہے۔

اوم تھانوی کے مطابق ستم ظریفی یہ ہے کہ سوامی جی کی گیان پیٹھ ایوارڈ کے لیے نامزدگی کا خیر مقدم ادبی برادری نے نہیں بلکہ بابا باگیشور دھام اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما شیو راج سنگھ چوہان جیسی متنازع شخصیات نے کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp