پاکستان مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد باہمی معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ 3 نکات پر مشتمل معاہدے پر ایم کیو ایم نے اپوزیشن کے بجائے حکومتی بنچز پر بیٹھنے اور مسلم لیگ ن کو وزیراعظم اور اسپیکر کے انتخاب میں حمایت کا اعلان کیا ہے۔
دونوں جماعتوں نے معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے مل کر چلنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے معاہدے پر دستخط بھی کیے۔ معاہدہ 3 نکات پر مشتمل ہے، جس کے مطابق:
1: انتظامی اور مالی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں گے۔
2: این ایف سی ایوارڈ کے لیے آئین میں لکھ دیا جائے کہ ڈسٹرکٹ اور ٹاؤنز کو مالی وسائل دیے جائیں گے۔
3: ہر 4 سال کے بعد مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے پر قانون
سازی ہوگی۔
مسلم لیگ ن نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اصولی مؤقف قرار دیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ ایم کیو ایم کا نہیں 25 کروڑ عوام کا مطالبہ ہے۔ ایم کیو ایم نے بھی اسے تاریخی معاہدہ اور نسخہ کیمیا قرار دیتے ہوئے پارٹی کارکنان کو مبارک باد دی اور ساتھ ہی معاہدے پر عمل درآمد کو آزمائش قرار دیا ہے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مل کر چلنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی صبح کا آغاز ہوگیا ہے، کوئی وعدہ خلاف ورزی نہیں ہوگی۔