نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

پیر 13 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس میں زیریں عدالت کا ملزم ظاہر جعفر کو سنایا گیا قتل کی سزا کا حکم برقرار رکھتے ہوئے اس کے خلاف اپیل مسترد کردیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 21 دسمبر کو ظاہر جعفر کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو پیر کو چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے سنادیا۔

 ظاہر جعفر کے ساتھ ساتھ شریک مجرمان محمد افتخار اور جان محمد کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی خارج کر دی گئیں جنھیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ظاہر جعفر کی 25 سال قید کی سزا بھی سزائے موت میں تبدیل کردی۔

سماعت کے دوران ملزم کے وکیل عثمان کھوسہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ایسی سزا صرف عادی مجرموں کو دی جاتی ہے تاکہ روک تھام ہو اور اب توعالمی سطح پر بھی پاکستان پر دباؤ ہے کہ سزائے موت ختم کی جائے۔

اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کہ پاکستان پر دباؤ ہے کہ موت کی سزا ختم کی جائے تو قانون سازی کا معاملہ ہے جو حکومت دیکھے گی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 24 فروری کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

ظاہر جعفر پر الزام تھا کہ اس نے 20 جولائی 2021 کو اپنے گھر میں 27 سالہ نور مقدم کو قتل کیا۔ وہ پولیس کے ہاتھوں خون آلود قمیض میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں واقع اپنی رہائشگاہ سے آلہ قتل سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید برآں قتل اور دیگر جرائم میں اعانت پر فیصلے میں شریک ملزمان جان محمد اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی اور ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp