چترال کی زبانوں پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی

اتوار 3 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور پریس میں چترال کی زبانوں پر حال ہی میں شائع شدہ فخرالدین اخونزادہ کی کتاب کی تقریب رونمائی منعقد کی گئی۔

انجمن ترقی کھوار حلقہ پشاور کے زیراہتمام منعقد ہونے والی اس تقریب میں پہاڑی علاقوں کی زبانوں میں دلچسپی لینے والے افراد ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب میں ڈاکٹر فضل الرحمٰن، ڈاکٹر اباسین یوسف زئی، ڈاکٹر محمد علی دینا خیل، علی اکبر قاضی، خواجہ سعید احمد اور مہربان الٰہی حنفی نے کتاب پر مقالے اور تبصرے پیش کیے۔

تقریب کی صدارت چترال سے تعلق رکھنے والے ادیب شیر ولی خان اسیر نے کی جبکہ ڈاکٹر اباسین یوسفزئی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

خیبر پختونخوا کے شمال میں واقع وادی چترال میں درجن سے زیادہ بومکی (مقامی) زبانیں بولی جاتی ہیں، ان زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد چند ہزار سے چند لاکھ تک ہے۔ گزشتہ 2 عشروں سے شمالی پاکستان کی زبانوں کی ترقی کے لیے کوشاں فورم فار لینگویج انیشیٹیوز (ایف ایل آئی) نے اس بار چترال کی زبانوں پر ایک تحقیقی کتاب شائع کی ہے، کتاب کا نام ’چترال کی زبانیں: ماضی، حال، مستقبل‘ ہے، جو حال ہی میں شائع ہوگئی ہے۔

کتاب کے مصنف فخرالدین اخونزادہ جو کہ اس وقت ایف ایل آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، ان کا اپنا تعلق بھی چترال سے ہے۔

اردو زبان میں چھپنے والی اس کتاب میں چترال کی زبانوں کے بارے میں تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ ہر ایک زبان کے لیے ایک باب مختص ہے جس میں ہر ایک زبان کا جغرافیہ، بولنے والے گروہ کا تعارف، بولنے والوں کی تعداد، زبان بولنے والوں کی دوسری زبانوں میں مہارت اور زبان کی موجودہ صورت حال و بقا کے امکانات کے بارے میں تفصیلات شامل ہیں۔

ان زبانوں پر تحقیق، ترقی اور ترویج کی کوششوں کا تذکرہ بھی اس کتاب کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ ان زبانوں سے وابستہ ثقافت، زبان سے وابستہ لسانی گروہ کی سماجی اور معاشی زندگی بھی اس کتاب میں زیر بحث آئی ہے۔

ہر زبان کے حصے میں اس زبان سے وابستہ چند تصاویر، علاقے کا خاکہ اور شروع میں چترال کا لسانی نقشہ شامل ہیں۔ کتاب کے آخر میں کچھ ضمیمے (Annexes) بھی شامل کیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp