وفاقی حکومت نے توشہ خانہ سے تحفے خریدنے پر پابندی عائد کر دی۔ یہ پابندی 300 ڈالر سے زائد کے تحفے پر لاگو ہو گی، تمام محکموں کو احکامات جاری کر دیے گئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے توشہ خانہ سے متعلق نئی پالیسی جاری کر دی ہے، توشہ خانہ سے گاڑیاں ، گھڑیاں ، زیورات اور دیگر تحائف حاصل کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ججوں، سول و فوجی افسران پر بھی 300ڈالر سے زائد کا تحفہ توشہ خانہ سے خریدنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ صدر ، وزیر اعظم ، وزراء پر ملکی و غیر ملکی شخصیات سے نقدی بطور تحفہ وصول کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مجبورا کوئی تحفہ وصول کرنے پر رقم قومی خزانے میں جمع کرانا ہو گی۔
نئی پالیسی کے مطابق تحائف میں ملنے والی گاڑیاں سینٹرل پول، قیمتی نوادرات سرکاری مقامات پر سجائے جائیں گے، اس کے علاوہ صدر ، وزیراعظم ، کابینہ ارکان، ججز ، سول و ملٹری افسران 300 ڈالر سے کم مالیت کا تحفہ مارکیٹ قیمت پر خرید سکیں گے،300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف نیلام عام کے ذریعے عوام بھی خرید سکیں گے۔
اس سے قبل گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ کا پچھلے 21 سال کا ریکارڈ پبلک کیا تھا اور 2002ء سے 2023ء تک کی تفصیلات سرکاری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی تھیں۔
توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، وفاقی وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔
صدر عارف علوی کو تقریباً2 کروڑ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور کلاشنکوف تحفے میں ملی تو انہوں نے قرآن مجید اور کلاشنکوف قانون کے مطابق رقم اداکرکے اپنے پاس رکھ لی۔
جبکہ دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادیے۔2018 ہی میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو 8لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملاجوتوشہ خانہ میں جمع کرایاگیا۔
نواز شریف نے توشہ خانہ سے قیمتی گاڑی اور گھڑیاں حاصل کیں
سرکاری دستاویزات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مرسڈیز گاڑی جس کی قیمت 42 لاکھ 55 ہزار روپے تھی ، 6 لاکھ 36 ہزار روپے ادا کر کے حاصل کی۔
نواز شریف نے 43 ہزار روپے کا ایک گلاس سیٹ بھی حاصل کیا جس کی قیمت 6 ہزار روپے ادا کی گئی۔
سابق وزیراعظم نے 11 لاکھ 85 ہزار روپے مالیت کی گھڑی، 25 ہزار روپے مالیت کے کف لنکس اور 15 ہزار روپے مالیت کے 4 کویتی یادگاری سکّے بھی توشہ خانہ سے حاصل کیے ہیں۔
نواز شریف نے توشہ خانہ سے قیمتی گلدان بھی حاصل کیا جس کی رقم ادا نہیں کی گئی۔
سابق صدر آصف زرداری نے توشہ خانہ سے تین قیمتی گاڑیاں حاصل کیں۔
آصف علی زرداری نے 5 کروڑ 78 لاکھ روپے مالیت کی بی ایم ڈبلیو اور 5 کروڑ روپے مالیت کی ٹویوٹا لیکس (کل مالیت 10 کروڑ 78 لاکھ روپے) صرف ایک کروڑ 61 لاکھ روپے ادا کر کے حاصل کیں۔
آصف زرداری نے 2 کروڑ 73 لاکھ روپے مالیت کی بی ایم ڈبلیو گاڑی 41 لاکھ روپے میں خریدی اوراس کے علاوہ سابق صدر نے ساڑھے 12 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی، 14 ہزار 600 روپے مالیت کا کویتی سکّہ بھی توشہ خانہ سے خریدا۔ انہوں نے ان تینوں اشیاء کے لیے محض ایک لاکھ 89 ہزار روپے ادا کیے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے درجنوں چیزیں مفت میں رکھ لیں
دستاویزات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 4 لاکھ روپے مالیت کا طلائی گلدان توشہ خانہ سے ایک لاکھ 85 ہزار روپے میں حاصل کیا۔ انہوں نے 2013 میں بطور وزیر اعلیٰ 35 ہزار روپے والا ڈیکوریشن پیس 5 ہزار روپے میں حاصل کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے 10 ہزار روپے مالیت کا طشتری باؤل، 30 ہزار روپے مالیت کا قالین بغیر رقم ادا کئے ہی رکھ لیا۔اس کے علاوہ انہوں نے 26 ہزار روپے مالیت کا عربی کافی دان بھی مفت میں رکھ لیا۔
شہباز شریف نے 25ہزار روپے مالیت کی صراحی، 17 ہزار روپے مالیت کی وال ہینگنگ اور 50 ہزار روپے مالیت کا خنجر بھی مفت میں توشہ خانہ سے حاصل کیا۔
شہبازشریف نے گھوڑے کا 28ہزار روپے مالیت کا دھاتی مجسمہ، 12 ہزار روپے مالیت کی چاکلیٹ اور شہد، 33 ہزار روپے مالیت کی ازبک مصنوعات کی کتابیں اور 28 ہزار روپے مالیت کی پینٹنگز بھی مفت میں رکھ لیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ سے کیا کچھ حاصل کیا
دستاویزات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے توشہ خانہ سے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی ڈائمنڈ گولڈ گھڑی، 56 لاکھ 70 ہزار روپے کے کف لنکس، 15 لاکھ روپے کا قلم اور 87 لاکھ 50 ہزار روپے کی انگوٹھی حاصل کی، ان تمام اشیاء کے لیے عمران خان نے مجموعی طور پر 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے ادا کیے ۔
بلاول بھٹو زرداری
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 2022 میں ملنے والی 37 لاکھ 50 ہزار کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی جبکہ 2 گھڑیاں، 3 قلم، ایک گلدان،عربی قہوہ دان اور 3کپ توشہ خانہ سے حاصل کیے۔
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ مشرف
سابق صدر جنرل ریٹائرڈپرویز مشرف نے سب سے زیادہ قیمتی تحائف 2004 میں لیے جن کی مالیت 65 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ 2005 میں سابق صدر کو ملنے والی گھڑی کی قیمت 5 لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ 2007 میں سابق صدر کو تقریباً 14 لاکھ روپے کے تحائف ملے۔ ان کی اہلیہ کو 2006 سے 2007 تک ملنے والے تحائف کی قیمت تقریباً 2 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔
سابق وزیر اعظم شوکت عزیز
توشہ خانہ سے سب سے زیادہ تحائف سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے وصول کیے، 2005 میں ساڑھے 8 لاکھ روپے کی گھڑی 3 لاکھ 55 ہزار روپے میں نیلام ہوئی، 2006 میں سابق وزیر اعظم کو کم و بیش 70 لاکھ روپے کے تحائف ملے۔ 2007 میں شوکت عزیز کو ریکارڈ کے مطابق ساڑھے 13 لاکھ روپے کی گھڑی بھی ملی۔
یوسف رضا گیلانی
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے لاکھوں روپے مالیت کے تحائف اور خانہ کعبہ کے دروازے کا ماڈل ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھے۔
توشہ خانہ سے دیگر افراد نے کیا کچھ حاصل کیا؟
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے 2015 میں توشہ خانہ سے پائن ایپل کا ڈبہ مفت حاصل کیا۔
سابق وزیر خزانہ عمر ایوب نے ساڑھے 4 لاکھ روپے مالیت والی گھڑی توشہ خانہ سے حاصل کی۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور ان کے بیٹے نے بھی توشہ خانہ سے گھڑیاں حاصل کیں۔ 2018ء میں شاہد خاقان کے بیٹے نادر خاقان نے ایک کروڑ 70 لاکھ مالیت والی گھڑی 33 لاکھ 95 ہزار روپے ادا کر حاصل کی۔
فواد حسن فواد نے بھی 19 لاکھ مالیت والی گھڑی 3 لاکھ 74 ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کروا کر حاصل کی۔
توشہ خانہ کا جھگڑا کیا ہے؟
توشہ خانہ ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے پاکستانی حکمرانوں یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کیے جاتے ہیں۔ غیر ملکی دوروں سے واپسی پر ان تحائف کا اندراج وزارتِ خارجہ کے اہلکار کرتے ہیں اور پھر یہ تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے جاتے ہیں۔
جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انھیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔
عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو ان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس دائر کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ انھوں نے ملنے والے تحائف اور انھیں فروخت کرکے ملنے والی رقم کو اپنے اثاثوں میں شامل نہیں کیا ۔ اس ریفرنس کے نتیجے میں انھیں نااہل کردیا گیا۔ بعدازاں یہ معاملہ عدالتوں میں چلا گیا۔ اسلام آباد کی سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس دائر کیا گیا، اس کیس میں اب سابق وزیر اعظم عمران خان پر فرد جرم بھی عائد کی جانی ہے۔
عمران خان پر توشہ خانہ کیس بعد عوامی حلقوں کی جانب سے وفاقی حکومت پر دبائو بڑھنا شروع ہوا کہ باقی سیاستدانوں نے بھی توشہ خانہ سے جو تحائف لیے ہیں ، ان کی تفصیل پبلک کی جائے۔ اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی۔
لاہور ہائی کورٹ نے بھی وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ توشہ خانہ کی تفصیلات پبلک کی جائیں، نتیجتاً وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کی تفصیلات ویب سائٹ پر پبلک کر دیں ہیں۔