امریکا میں ’سپر ٹیوز ڈے‘ کا کیا مطلب ہے؟

منگل 5 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپر ٹیوزڈے یعنی ’بڑا منگل‘ امریکی صدارتی انتخاب کے لیے 2024 کی دوڑ میں اب تک کا سب سے بڑا دن ماناجاتا ہے، کیونکہ آج یعنی 5 مارچ کو ایک امریکی علاقے سمیت 15 ریاستوں کے ووٹرز صدر کے لیے امیدواروں کا انتخاب کریں گے۔

آج کا دن جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کی طاقت اور ممکنہ سیاسی کمزوریوں کی ایک جھلک سے عبارت ہونا چاہیے کیونکہ نومبر کے عام انتخابات میں دو روایتی سخت جان حریف دوبارہ سے میدان میں اتررہے ہیں۔

’سپر ٹیوز ڈے‘ کیا ہے؟

یہ تب ہوتا ہے جب زیادہ تر ریاستیں صدارتی پرائمری کیلنڈر میں ووٹ ڈالتی ہیں، نامزدگی کے مقابلے الاباما، الاسکا، آرکنساس، کیلیفورنیا، کولوراڈو، مین، میساچوسٹس، مینیسوٹا، شمالی کیرولائنا، اوکلاہوما، ٹینیسی، ٹیکساس، یوٹاہ، ورمونٹ، ورجینیا اور امریکن ساموا کے علاقے میں منعقد ہوں گے۔

ریپبلیکن  کا مقابلہ ان تمام 15 ریاستوں میں ہوگا جب کہ ڈیموکریٹس الاسکا کے علاوہ انہی ریاستوں میں ووٹ ڈالیں گے، وہ امریکن ساموا میں بھی نامزدگیوں کے اجلاس منعقد کریں گے، آئیووا میں ڈیموکریٹک مقابلے کے نتائج بھی ملیں گے، جو کئی ہفتوں سے ڈاک کے ذریعے جاری ہیں۔

کتنے مندوبین ’گرفت‘ کے لیے تیار ہیں؟

ہر مقابلے کے نتیجے کی بنیاد پر، پارٹی عہدیداروں کو جو ڈیلیگیٹس یعنی مندوبین کے نام سے جانے جاتے ہیں سرفہرست امیدواروں کو نوازا جاتا ہے، اس موسم گرما میں ہر پارٹی کے کنونشن میں نامزد امیدوار کی باضابطہ طور پر تصدیق کے لیے مندوبین کی ایک مخصوص تعداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

تمام مندوبین میں سے تقریباً ایک تہائی یعنی 865 ریپبلیکن  اور کم از کم 1420 ڈیموکریٹک مندوبین ’سپر ٹیوزڈے‘ کو ممکنہ صدارتی امیدوار کو دستیاب ہوں گے تاکہ انہیں درکار حمایت کا فیصلہ کیا جاسکے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کی بنیاد پر پیش گوئی کی گئی ہے کہ وہ آج کے روز کم از کم 773 مندوبین جیت کر مارچ کے آخر میں نامزدگی حاصل کریں گے، اس وقت ان کے پاس ایک اندازے کے مطابق 244 مندوبین ہیں، جب کہ ان کی ریپبلیکن  حریف نکی ہیلی کے پاس 43 ہیں۔

ریپبلیکن  کی جانب سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کم از کم 1,215 مندوبین کی ضرورت ہے، جب کہ ڈیموکریٹس کے لیے 1,968 جادوئی نمبر ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کیا داؤ پر لگا ہوا ہے؟

پولنگ میں دوہرے ہندسے کی برتری کے ساتھ، ریپبلیکن  فرنٹ رنر اپنے آخری بقیہ حریف کو دوڑ سے باہر کرنے کی امید کر رہے ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں سابق امریکی مندوب نکی ہیلی اب تک نامزدگی کے ووٹوں کے سلسلے میں فقط ایک ہی کامیابی اور بڑے عطیہ دہندگان کی جانب سے فنڈز فراہم نہ کرنے کے باوجود ابھی تک کھڑی ہیں۔

اگرچہ نکی ہیلی کے پاس فتح کے لیے کوئی واضح راستہ نہیں ہے، لیکن ’سپر ٹیوزڈے‘ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی رفتار میں رکاوٹ ڈالنے، یا عام انتخابات میں ان کی ممکنہ کمزوریوں کو بے نقاب کرنے کا آخری موقع ہو سکتا ہے۔

اب تک کے کچھ مقابلوں میں، ڈونلڈ ٹرمپ کو کالج سے تعلیم یافتہ مضافاتی علاقوں رہائش پذیر شہریوں کی حمایت حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا رہا ہے، یہی وہ ایک ایسی آبادی ہے جو بالآخر وائٹ ہاؤس میں ان کی واپسی کے خواب کو ناکام بنا سکتی ہے۔

جو بائیڈن کے بارے میں کیا خیال ہے؟

کانگریس مین ڈین فلپس اور اپنی مدد آپ کی مصنفہ ماریان ولیمسن کی جانب سے طویل چیلنجوں کے باوجود ڈیموکریٹک امریکی صدر جو بائیڈن ایک بار پھر اپنی پارٹی کی نامزدگی پر مہر لگانے کے لیے تقریباً تیار ہیں، بائیڈن کی مہم کو مشی گن میں 27 فروری کو ایک دھچکا لگا جب 13 فیصد ووٹرز نے اسرائیل کے لیے ان کی حمایت پر احتجاجی بیلٹ رجسٹر کرنے کی مہم کے دوران خود کو ’غیر پابند‘ قرار دیا تھا۔

’سپر ٹیوزڈے‘کو دوسری ریاستوں میں اسی طرح کے احتجاجی ووٹوں کے لیے آخری لمحات تک کوششیں جاری ہیں، کیلیفورنیا، کولوراڈو، شمالی کیرولائنا، مینیسوٹا اور ورمونٹ ان ریاستوں میں شامل ہیں جہاں اس نوعیت کے احتجاج  کی کی حمایت کے لیے کوششیں عروج پر ہیں۔

 

مزید وسیع طور پر، ملک بھر سے ’ایگزٹ پول‘ کے اعداد و شمار سے پتہ چل سکتا ہے کہ آیا اہم بلاکس بشمول نوجوان ووٹرز کے درمیان جوش و خروش کا فرق ان کے دوبارہ انتخاب کی مہم کے لیے ایک چیلنج ہے۔

نتائج کب سامنے آئیں گے؟

چھ ٹائم زونز میں دیے جانیوالے ووٹوں کے ساتھ حتمی نتیجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوگا، ایسٹ کوسٹ پرشام کے اولین اوقات میں پولنگ بند ہونے کے ساتھ ہی نتائج موصول ہونا شروع ہو جائیں گے۔

دوسرے کون سے مقابلے دلچسپ ہیں؟

نظریں شمالی کیرولائنا پر ہوں گی، جو منگل کو عام انتخابات کے میدان میں ہونے والی واحد ووٹنگ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے وہاں صدر جو بائیڈن کو 2020 میں صرف ایک فیصد پوائنٹ سے شکست دی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد، ڈونلڈ ٹرمپ کا نام کولوراڈو اور مین میں بیلٹ پیپر پر موجود ہے، اس کے باوجود کہ دونوں ریاستوں نے مبینہ طور پر بغاوت پر اکسانے کے الزام میں انہیں نااہل قرار دینے کی کوشش کی تھی۔

ایک ممکنہ وائلڈ کارڈ یہ ہے کہ پارٹی رجسٹریشن سے قطع نظر کئی ریاستیں ووٹرز کے لیے مکمل طور پر کھلی ہیں، ایک ورجینیا ہے، جہاں ریپبلیکن  ووٹروں کی شہرت نسبتاً معتدل رہی ہے۔

ایک ایسی صورتحال میں جب انہیں ممکنہ طور پر نتائج کے حوالے سے ایک مشکل رات کا سامنا ہوگا، اولڈ ڈومینین ریاست نکی ہیلی کے لیے تسلی کی بہترین امید ثابت ہونے کا امکان رکھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp