ایران میں پارلیمانی اور ماہرین کونسل کے انتخابات میں قدامت پسند امیدواروں نے اکثریت حاصل کرلی ہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی شرح 41 فیصد رہی۔
مزید پڑھیں
ایران کے وزیر داخلہ احمد واحدی کے مطابق کل 6 کروڑ 10 لاکھ ووٹرز میں سے ڈھائی کروڑ ووٹرز نے انتخابی عمل میں شرکت کی، جن میں سے 5 فیصد ووٹ مسترد قرار دیے گئے۔
پارلیمنٹ کی 290 نشستوں اور ماہرین کی اسمبلی( مجلس خبرگان رہبری) میں 88 اراکین کے لیے جمعہ کو ملک بھر میں انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق، دارالحکومت تہران میں تقریباً 25 فیصد رائے دہندگان نے پولنگ میں حصہ لیا۔
جنوبی خراسان صوبے سے مجلس خبرگان رہبری کی رکنیت کے لیے امیدوار اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے 80 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے۔ خبروں میں بتایا گیا کہ بعض علاقوں میں امیدوار مطلوبہ ووٹ کی شرح تک نہیں پہنچ سکے، اس لیے انتخابات کو دوسرے مرحلے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ایران کے الیکشن ہیڈکوارٹرز کے مطابق، انتخابات کے پہلے مرحلے میں پارلیمنٹ کی 290 نشستوں میں سے 245 نشستوں کے حتمی نتائج آچکے ہیں اور بقیہ 45 نشستوں پر انتخابات دوسرے مرحلے میں کرائے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اعتدال پسند اور اصلاح پسند امیدواروں کو ان انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار دیا گیا تھا۔ انتخابات میں نااہل قرار دیے گئے اصلاح پسند رہنماؤں میں سابق صدر حسن روحانی بھی شامل ہیں جو 24 برس تک ایرانی اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔
جیل میں قید نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن نرگس محمدی نے ایران میں ہونے والے حالیہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے اور اسے جعلی الیکشن قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں 2020 میں ہونے انتخابات میں ٹرن آؤٹ 42 فیصد رہا تھا جو 1979 میں آنے والے انقلاب کے بعد کم ترین تھا۔ تاہم اب حالیہ انتخابات میں کم ٹرن آؤٹ کا ایک نیا ریکارڈ بن چکا ہے۔