روسی کی طرف سے تشکیل کردہ ہیکنگ ٹیم ‘کولڈ ریور’ امریکہ کی تین جوہری ریسرچ لیبارٹریوں کو اپنی ہیکنگ کا نشانہ بنایا ہے۔ روسی ہیکنگ کی یہ سرگرمی پچھلی گرمیوں میں سامنے آئی۔ برطانیہ کی ایم آئی 6 کے سابق سربراہ کی ای میلز تک بھی رسائی کر لی۔ دنیا میں الیکٹرنک جاسوسی اور لڑائی بڑھنے کے اشارے۔
انٹرنیٹ سے متعلقہ ریکارڈز اور ایک اہم خبر رساں ادارے کے مطابق اگست اور ستمبر کے دوران روس کے صدر ولادی میر پیوتن نے اپنے ملک کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی آپشن کی بات کی تھی۔ اسی دوران روس کے ‘ کولڈ ریور نے ‘بروک ہیون ( بی این ایل ) ‘ارگو نے’ (اے این ال) اور لارنس لیور مور نیشنل لیبارٹریز کو نشانہ بنایا۔
انٹر نیٹ کے ریکارڈزکے مطابق روسی ہیکروں نے ہر ادارے کے لیے الگ جعلی لاگ این پیجز بنائے اور جوہری سائنسداوں سے ای میل کے ذریعے رابطہ کر کے انہیں ان کے ‘پاس ورڈ’ بتانے کے لیے کہا٫ روسی ہیکرز کی طرف سے امریکی جوہری لیبارٹریز کو کیوں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی یہ بات ابھی پوری طرح کھلنا باقی ہے۔
امریکی لیبارٹری بی این ایل کے ترجمان نے اس بارے میں کسی بھی تبصرے سے انکار کیا ہے۔ ایل ایل این ایل نے بھی اس بارے میں سوال پوچھنے پر جواب نہیں دیا ہے تاہم اے این ایل کے کے ترجمان نے ان سوالوں کو امریکی محکمہ توانائی کو ارسال کرنے کا کہہ دیا ہے۔ محکمہ توانائی نے بھی جواب دینے سے انکار کیا ہے۔
روسی ہیکنگ ٹیم ‘کولڈ ریور’ کی ہیکنگ سے متعلق مہم میں تیزی کیف پر روسی حملے کے بعد آئی ہے۔ یہ مہم یوکرین کے اتحادیوں اور مغربی حکومتوں کے اعلیٰ حکام، سائبر سیکیورٹی حکام اور محققین کے حوالے سے ہے۔
امریکی لیبارٹریوں کے بارے میں یہ کام اس وقت شروع ہوا جب اقوام متحدہ کے جوہری ماہرین نے روس کے زیر قبضہ آنے والے یوکرینی علاقے میں سب سے بڑے جوہری پلانٹ کا معائنہ کرنے پہنچے۔
تاہم روسی ‘کولڈ ریور’ کے بارے میں پہلی بار اس وقت معلومات سامنے آئی تھیں جب اس نے برطانوی دفتر خارجہ کو 2016 میں ہیکنگ کے لیے نشانہ بنایا تھا۔ حالیہ برسوں کے دوران ہیکنگ کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس اضافے کی تصدیق 9 مختلف سائبر کمپنیوں کے ماہرین سے انٹرویو میں بھی ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں 2015 اور 2020 ایک آئی ٹی ورکر کے روس میں ایسے ای میل اکاونس سے بھی تصدیق ہوئی کہ وہ اس کام میں ملوث ہے۔ امریکی سائبر سیکیورٹی کے سینئیر نائب صدر ایڈم مئیر یہ ایک اہم ترین ہیکنگ گروپ ہے جس کے بارے میں پہلے کبھی نہ سنا گیا تھا۔ یہ گروپ براہ راست کریملن کی مدد کرتا ہے۔’
روس کی وفاقی سیکیورٹی سروس ( ایف ایس بی ) اندرونی سلامتی سے متعلق امور کو دیکھتی ہے۔ اس بارے میں جب امریکہ میں روسی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا تو کوئی جواب نہ دیا گیا۔
مغربی ملکوں کے حکام کا کہنا ہے ‘روسی حکومت ہیکنگ کے حوالے سے دنیا میں سب سے اگے ہے۔ یہ ہیکنگ کو الیکٹرنک جاسوسی کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اس کا ہدف دوسرے ملکوں کی حکومتیں اور صنعتیں ہیں۔’
دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے ادارے این ایس اے نے ‘کولڈ ریور’ کی سرگرمیوں سے متعلق سوالوں کا جواب دینے سے انکار کیا ہے۔
ماہ مئی کے دوران ‘کولڈ ریور’ نے برطانوی ایم آئی 6 کے سابق سربراہ سے متعلق ای میلز کی لیکیج کی تھی۔ یہ ان بہت سی ہیک کی گئی ‘ای میلز’ میں سے ایک تھی۔ سائبر سیکورٹی ماہرین کے مطابق برطانیہ، پولینڈ اور لٹویا میں ‘کولڈ ریور’ کی سرگرمیوں سے متعلق اطلاعات کو سامنے لایا گیا ہے۔