ترکیہ کے صدارتی انتخابات کے ضمن میں رائے عامہ کے نئے جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ حزب اختلاف کے امیدوار کمال قلعہ دار اوغلو نے رجب طیب اردوان کو عوامی مقبولیت میں پیچھے چھوڑ دیا۔ اور اپوزیشن اتحاد ’ نیشن الائنس‘ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسے پارلیمان میں اکثریت مل سکتی ہے ۔
ممتاز عرب اخبار ’ عرب نیوز ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اکسوئے ریسرچ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق 14مئی کو ہونے والے انتخابات سے قبل حزب اختلاف کے صدارتی امیدوار کمال اوغلو کی مقبولیت موجودہ صدر رجب طیب اردوان سے 10 فیصد سے زیادہ ہے۔
رائے عامہ کے اس جائزہ میں کہا جارہا ہے کہ کمال اوغلو 55.6فیصد ووٹ حاصل کر کے صدر اردوان کو شکست دیں گے۔
اسی سروے میں اپوزیشن اتحاد کو 44.1فیصد مقبولیت کے ساتھ حکمران اتحاد سے چھ پوائنٹس آگے دکھایا گیا ہے۔
پئیر کے زیر اہتمام رائے عامہ کے جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ کمال اوغلو کی مقبولیت کی شرح صدر اردوان کے42.9کے مقابلے میں 57.1فیصد ہے۔
جبکہ حزب اختلاف کے اتحاد کی مقبولیت حکمران اتحاد کے 37.8کے مقابلے میں 46.4 فیصد ہے ۔
الف ریسرچ کی طرف سے کروائے جانے والے ایک دوسرے سروے میں کمال اوغلو کو 55.1فیصداور اردوان کو44.9فیصد پر دکھایا گیا ہے ۔ اسی سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی مقبولیت 43.5فیصد ہےجبکہ ایچ ڈی پی کی حمایت 11.3فیصد ہے۔ مقبولیت کی شرح کو کم و بیش ORCکی حالیہ تحقیق سے تائید حاصل ہے جس میں کمال اوغلو کو اردوان کے 43.2فیصد کے مقابلے میں 56.8فیصد کے ساتھ آگے دکھایا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فروری میں آنے والے زلزلوں کے دوران میں بد انتظامی اور مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح نے حکمران جماعت اور اردوان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے امکانات کم کردئیے ہیں۔
دوسری طرف کمال اوغلو نے گزشتہ ہفتے زلزلہ سے متاثرہ علاقے کا مزید ایک دورہ کیا، وہ ایک خیمے میں سوئے تھے اور زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ ترک ورکرز پارٹی کے سربراہ ایرکان باس نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اگر ان کے ووٹرز پہلے راؤنڈ میں کمال اوغلو کی حمایت کرتے ہیں تو ان کے جیتنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔