پشاور ہائیکورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، حکم امتناع میں 13 مارچ تک توسیع

جمعرات 7 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل سے رابطہ ہوا ہے وہ آج سپریم کورٹ میں ہیں۔ اس میں اگر ٹائم دیا جائے تو اچھا ہوگا۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے کہ ہم نے اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھا۔ جس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ کیس کی تیاری کے لیے بھی وقت چاہیے۔ نئے ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی آج ہوگی۔ نئے ایڈوکیٹ جنرل پھر اس کیس میں پیش ہونگے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے حکم جاری کیا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔ حکم امتناع بدھ کے دن تک ہوگی۔ بدھ کے دن اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔

کارروائی مکمل ہونے کے بعد عدالت نے حکم امتناع میں 13 مارچ تک توسیع کردی۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم بینچ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کا کیس لارجر بنچ کے لیے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو بھیجتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کا حکم جاری کیا تھا، گزشتہ روز دوران سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم نے سنی اتحاد کونسل سے استفسار کیا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص ہوتی ہیں، اگر آپ کو نہیں ملتیں تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے لسٹ دی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوٹیفکیشن ہوا ہے ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہیں وہ حلف نہ لیں، عدالت نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈر کریں گے، پشاور ہائیکورٹ نے قاضی انور کے دلائل کے بعد حکم امتناعی پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عدالت نے گزشتہ سماعت میں 6 سوالات اٹھائے تھے، کیا اس عدالت کو یہ اختیار ہے کہ اس درخواست کو سنیں، کیا درخواست گزار خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے حق دار ہیں، خواتین اور اقلیتوں کے مخصوص نشستوں کے لیے فہرست جمع نہ کرنے کے بعد کیا قانون کے مطابق ان کو یہ سیٹیں دی جاسکتی ہیں؟

کیا خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں خالی رکھی جاسکتی ہیں، یا سیاسی جماعتوں کو یہ نشستیں سیٹوں کی تناسب سے دی جاسکتی ہیں؟ کیا الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 51(6) الیکشن ایکٹ سیکشن 104 الیکشن رولز 92 اور 94 کی غلط فہمی میں غلط تشریح کی ہے؟ کیا درخواست گزار اس عدالت میں درخواست دائر کرسکتا ہے؟۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp