چین نے جی۔6 وائرلیس ٹیکنالوجی متعارف کرانے میں تحقیق کو تیز کرنے اور جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ’ مصنوعی ذہانت پلس‘ جیسے اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
چین کے وزیر صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ژن ژوانگ لونگ نے بیجنگ میں ٹیکنالوجی سے متعلق 2 مختلف تقاریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ انفارمیٹائزیشن اور صنعت کاری کے گہرے انضمام کو فروغ دینے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ چین 5 ۔ جی نیٹ ورک، کمپیوٹنگ پاور اور دیگر انفارمیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر کو معتدل طور پر آگے بڑھائے گا تاکہ مختلف صنعتوں کو بااختیار بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کو بہتر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکے۔
سینیئر عہدیدار نے جدید صنعتی نظام کی تعمیر کے لیے مزید اقدامات پر بھی زور دیا جس میں جدید مینوفیکچرنگ کو ملک میں ریڑھ کی ہڈی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
ژن ژوانگ لونگ نے مزید کہا کہ اہم صنعتوں کو ان کی مسابقتی برتری اور قائدانہ پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لیے مضبوط کیا جانا ضروری ہے، اس کے لیے ہمیں بین الاقوامی طور پر بااثر چینی مینوفیکچرنگ برانڈز کی ترقی کو فروغ دینا ہو گا۔
ژن ژوانگ لونگ کا کہنا ہے کہ ’ہم مزید قومی مینوفیکچرنگ جدت طرازی مراکز بھی قائم کریں گے اور بڑے جدید مینوفیکچرنگ کلسٹروں کی مدد بھی کریں گے اور نئی صنعت کاری کے لیے ماڈل زون بھی تشکیل دیں گے۔