فواد چوہدری کا بنایا ہوا قمری کیلنڈر کتنا درست ثابت ہوا؟

پیر 11 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں رمضان اور عید کے چاند پر دہائیوں سے اختلافات چلے آرہے ہیں۔ ماضی میں سرکاری سطح پر رویت ہلال کمیٹی کے اعلانات پر درجنوں مرتبہ تنازعات سامنے آچکے ہیں۔ کبھی رویت ہلال کمیٹی روزے کا اعلان رات گئے کرتی ہے تو کبھی عید کا اعلان ہوتے ہوتے عوام نماز تراویح ادا کر چکے ہوتے ہیں۔ معاملہ یہیں پر ختم نہیں ہوتا بلکہ پشاور کی مسجد قاسم خان میں رویت ہلال کمیٹی کے متوازی مفتی شہاب الدین پوپلزئی بھی ایک اجلاس منعقد کر کے چاند کی رویت کا فیصلہ کرتے ہیں۔

اس مسئلے پر سال 2019 میں اس وقت کے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے قمری کیلنڈر بنانے کا اعلان کیا تھا، جس میں انہوں نے اگلے 5 برسوں کا قمری کیلنڈر بھی پیش کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے ’دی رویت‘ کے نام سے موبائل ایپ اور ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی تھی جس میں اگلے برسوں کے چاند کی رویت شامل تھی۔

اس سے قبل کہ سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت کے قمری کیلنڈر کی رویت کا جائزہ لیں، پہلے رویت ہلال کمیٹی کے قیام اور چاند کی رویت کے فیصلوں پر ہونے والے تنازعات پر ایک روشنی ڈالتے ہیں۔

رویت ہلال کمیٹی کا قیام اور تنازعات

قیام پاکستان کے بعد حکومت نے جولائی 1948 میں چاند کی رویت کا فیصلہ کرنے کے لیے علما پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے 7 جولائی 1948 کو رمضان کے چاند کی رویت کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم علما پر مشتمل اس کمیٹی پر حکومتی اثرو رسوخ نہیں تھا، اس لیے اگلے برسوں میں کمیٹی اور حکومتی اداروں کے اعلانات میں اکثر اختلاف سامنے آتا رہا۔ مثلاً جون 1953 میں پاکستان میں 2 عیدیں منائی گئیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں 13 جون جبکہ باقی ملک میں 14 جون کو عید الفطر منائی گئی۔ اسی طرح مارچ 1961 کی 17 تاریخ کو 29ویں روزے کے بعد جب عید الفطر کے لیے چاند کی رویت کا فیصلہ ہونا تھا، تو حکومتی اداروں اور رویت ہلال کمیٹی نے 2 مختلف اعلانات کیے۔ محکمہ موسمیات اور دیگر حکومتی اداروں نے عید کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا جبکہ مفتی احتشام الحق تھانوی کی سربراہی میں قائم رویت ہلال کمیٹی نے 18 مارچ کی بجائے 19 مارچ کو عید الفطر کا اعلان کیا۔

اس کے بعد اپریل 1961 میں وفاقی حکومت نے اعلان کیاکہ ملک میں آئندہ عیدین اور دیگر مذہبی تہواروں کا فیصلہ حکومتی سرپرستی میں کام کرنے والی ایک کمیٹی کرے گی جسے ’مرکزی رویت ہلال کمیٹی‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اگرچہ اس کمیٹی کی سربراہی ایک ممتاز عالم دین کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اس کی تعیناتی حکومت نے ہی کرنی تھی۔ اب اس کمیٹی میں تمام مکاتب فکر کے علما کے ساتھ متعلقہ شعبوں کے ماہرین بھی شریک ہوتے ہیں، تاہم ہر دوسرے برس کوئی نہ کوئی نیا تنازعہ کھڑا ہو ہی جاتا ہے۔

فواد چوہدری کا قمری کیلنڈر

مئی 2019 کو اس وقت کے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے چاند کی رویت کے معاملے پر ہونے والے تنازعات کو ختم کرنے کے لیے ’دی رویت‘ کے نام سے ویب سائٹ اور موبائل ایپ لانچ کی ہے جس کے لیے مئی کے آغاز میں 5 ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

’دی رویت‘ پر اگلے 5 برسوں کے قمری مہینوں کے آغاز کی تاریخ بھی دی گئی تھی جس میں رمضان، عیدین اور محرم الحرام کے اہم دنوں کا تعین کیا گیا تھا۔

2019 کا رمضان اور عید الفطر

‘دی رویت’ نامی موبائل ایپ رمضان کے دوسرے عشرے میں لانچ کی گئی تھی۔ جس میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے یعنی 7 مئی کو ہی پہلے روزہ بتایا گیا۔ ایپ پر موجود کلینڈر کے مطابق عید الفطر 5 جون کو تھی اور مفتی منیب الرحمن کی سربراہی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے بھی یہی اعلان کیا۔ البتہ خیبرپختونخواہ میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی اور صوبائی حکومت نے ایک روز قبل ہی یعنی 4 جون کو عید الفطر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔

2020 کا رمضان اور عید الفطر

سنہ 2020 میں بھی ’دی رویت‘ ایپ اور مرکزی ہلال کمیٹی نے پہلا روزہ اپریل کی 25 تاریخ کو قرار دیا تھا۔ فواد چوہدری والا کیلنڈر اور مفتی منیب کا فیصلہ تو ایک جیسا رہا مگر مفتی پوپلزئی کا دعویٰ تھا کہ پشاور میں چاند دیکھنے کی متعدد شہادتیں سامنے آئی ہیں لہٰذا پختونخوا کے عوام پہلا روزہ 24 اپریل بروز جمعہ ہی کو رکھیں۔ موبائل ایپ میں عیدالفطر کی تاریخ 24 مئی بتائی گئی جبکہ مفتی منیب الرحمٰن کی سربراہی میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے بھی یہی اعلان کیا۔

2021 کا رمضان اور عیدالفطر

2021 میں بھی فواد چوہدری کا قمری کیلنڈر رمضان کے چاند بارے درست رہا اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے ‘دی رویت’ ایپ سے مختلف اعلان نہیں کیا جس کے نتیجے میں ملک بھر میں 14 اپریل کو پہلا روزہ رکھا گیا۔ تاہم عید الفطر کے معاملے پر ‘دی رویت’ ایپ اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا فیصلہ مختلف تھا۔

رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے 13 مئی کو عید کا اعلان کیا گیا جبکہ ایپ کے مطابق 14 مئی کو عید ہونا تھی، اس معاملے پر فواد چوہدری نے تنقیدی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ اس وقت چاند کی عمر پاکستان میں 13 گھنٹے 42 منٹ ہے لہذا چاند کا آج نظر آنا ممکن ہی نہیں’۔

2022 کا رمضان اور عیدالفطر

2022 میں ’دی رویت ایپ‘ نے 3 اپریل کو پہلے رمضان کی پیش گوئی کی تھی جو درست ثابت ہوئی تھی اور مرکزی ہلال کمیٹی نے بھی اسی روز پہلا روزہ قرار دیا تھا۔ ایپ کے مطابق 3 مئی کو عید الفطر ہونا تھی اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا فیصلہ بھی اس سے مختلف نہیں تھا۔

2023 کا رمضان اور عیدالفطر

2023 میں بھی فواد چوہدری کا لانچ کردہ قمری کیلنڈر درست ثابت ہوا۔ مرکزی ہلال کمیٹی نے ایپ کی تاریخوں کے عین مطابق 23 مارچ کو پہلا روزہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اسی طرح عیدالفطر کے معاملے پر بھی مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور ‘دی رویت’ نامی ایپ نے 22 اپریل کی تاریخ پر اتفاق کیا۔

2024 کا رمضان اور عید الفطر

فواد چوہدری کے قمری کیلنڈر کے مطابق امسال پہلا روزہ 12 مارچ کو ہونا تھا جب کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے بھی یہی اعلان کیا۔ موبائل ایپ کے مطابق اس برس کی عید الفطر 10 اپریل کو ہوگی جس پرمرکزی رویت ہلال کمیٹی کا فیصلہ 9 اپریل کو انتیسویں روزے کی افطار کے بعد آئے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ قمری کلینڈر 2024 کی عید الفطر کی بھی درست پیش گوئی کر سکے گا یا اس بار نتیجہ مختلف ہوگا۔

گزشتہ پانچ برس میں رمضان اور عیدالفطر کے چاند کی رویت کے حوالے سے موبائل ایپ کی پیش گوئیوں کا جائزہ لیا جائے تو رمضان کے حوالے سے یہ تمام کی تمام درست ثابت ہوئی ہیں۔ البتہ عید الفطر کے اعلان پر ایک مرتبہ یعنی سال 2021 میں دونوں کے فیصلے مختلف تھے۔

5 برس گزرنے کے بعد اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ’دی رویت‘ نامی موبائل ایپ اینڈرائڈ پلیٹ فارمز پر تو ڈاؤنلوڈ نہیں ہو سکتی کیونکہ گوگل پلے اسٹور کے مطابق یہ ایپ اب نئے اینڈرائڈ ورژن پر نہیں چلائی جا سکتی۔ البتہ اگر آپ کے آس پاس کوئی پرانا اینڈرائڈ فون موجود ہے تو یہ ایپ اس میں ڈاؤنلوڈ کی جا سکتی ہے۔ اس موبائل ایپ کو ایک لاکھ سے زیادہ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا تھا۔ جبکہ اس پر تبصرہ کرنے والے آخری 5 صارفین نے بھی اس میں کئی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔

مثلاً 19 فروری 2024 کو ایک صارف احسن بشیر نے تبصرہ کیا ہے کہ اس ایپ پر فروری 2024 کا مہینہ 28 دنوں کا لکھا ہوا آرہا ہے۔ جبکہ فروری 2024 تو 29 دنوں پر مشتمل تھا۔

 

اسی طرح ایک اور صارف نے اکتوبر 2023 میں تبصرہ کیا کہ قمری اعتبار سے ربیع الاول 2 مرتبہ لکھا ہوا ہے جبکہ اس وقت ربیع الثانی کا مہینہ چل رہا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp