امریکی ہدایت کار کرسٹوفر نولن کی گزشتہ سال ریلیز ہونے والی فلم ’اوپن ہائمر‘ نے اس سال کا آسکر ایوارڈ جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ یہ فلم سب سے زیادہ ایوارڈ جیت کر پہلے نمبر پر آئی۔
اسی فلم کے ساتھ ریلیز ہونے والی دوسری فلم ’باربی‘ نے بھی کامیابی حاصل کی، لیکن وہ ’اوپن ہائمر‘ کو نہ پچھاڑ سکی۔ ’بیسٹ فلم‘ اور ‘بیسٹ ڈائریکشن‘ کے ساتھ ساتھ دیگر کئی اعزازات حاصل کرنے والی اس فلم کی کہانی آخر ہے کیا؟
2023 میں دنیا بھر میں ریلیز ہونے والی یہ فلم، کرسٹوفر نولن کی ہدایت کاری میں بنائی گئی ہے۔ اس فلم کی کہانی مشہور سائنس دان جے رابرٹ اوپن ہائمر اور ان کی ایٹم بم بنانے کے سفر کی ہے۔ 3 گھنٹے کی اس فلم میں اوپن ہائمر کی ذاتی زندگی، اس کی کامیابی اور ناکامی تک، سب کچھ دکھایا گیا ہے۔
فلم میں مرکزی کردار اداکار کیلین مرفی کا ہے، جو پہلے ہی سے ہالی وڈ میں خاصے پسند کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح دیگر کئی بڑے نام بھی اس فلم کا حصہ بنےمثلاً میٹ ڈیمن، ایمیلی بلنٹ، اور روبرٹ ڈاؤنی جونیر۔ اس فلم کی سیٹنگ 1945 سے 1954 کے درمیان کی ہے۔ جب اوپن ہائمر اپنی ذہانت کی بدولت ایک ایٹم بم تیار کرتا ہے۔ یہ ایٹم بم امریکی فوج دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
جب اوپن ہائمر دنیا کے بہترین سائنس دانوں کے ساتھ مل کے بم کی تیاری شروع کرتا ہے تو اس منصوبے کا نام ’ مین ہٹن پروجیکٹ‘ رکھا جاتا ہے۔ فلم کے دوسرے حصے میں اوپن ہائمر پر غدار ہونے کا الزام لگ جاتا ہے۔ اس بنا پر اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلتا ہے۔ اس پر ’کمیونسٹ‘ ہونے کا الزام ہوتا ہے جس نے جنگ کے دوران، اپنے ملک سے غداری کی اور ریاستی راز دشمن ملک کو فراہم کیے۔
اوپن ہائمر فلم میں بم بنانے کے سفر کے علاوہ، اس کی وجہ سے ہونے والا نقصان اور اس کے اثرات بھی دکھائے گئے ہیں۔ یہ اثرات آج بھی دنیا میں نظر آتے ہیں۔ فلم میں خاص طور پر دکھایا جاتا ہے کہ جاپان پر بم گرانے کے بعد کیا کچھ ہوا تھا، اور کیسے جاپان میں لوگوں کی زندگی برباد ہوگئی۔
فلم کے دو حصے ہیں۔ ایک میں اوپن ہائمر کی زندگی اور بم کی تیاری دکھائی جاتی ہے اور دوسرے حصے میں اوپن ہائمر پر مقدمہ چلایا جاتا ہے۔ اس مقدمے کی پوری کہانی رابرٹ ڈاؤنی جونیئر کا کردار لیوس اسٹراس اپنی زبان میں بیان کرتا ہے۔ یہ فلم نان لینیر نیریٹیو میں بنائی گئی ہے۔
کرسٹوفر نولن نے نہ صرف اس فلم کے ہدایت کار ہیں بلکہ انہوں نے فلم کا سکرین پلے بھی لکھا ہے۔
ریلیز ہونے پراس فلم نے باکس آفس پر کامیاب ہو کے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ’باربی‘ فلم کے ساتھ ریلیز ہونے کے باوجود اس فلم کے بزنس میں کمی نہ آ سکی۔ اس فلم کی ہدایت کاری کے ساتھ ساتھ، اداکاروں کی پرفارمنس نے بھی دیکھنے والوں کو بے ساختہ تعریف پر مجبور کیا۔ کیلین مرفی اور روبرٹ ڈاؤنی جونیئر کی اداکاری کو بالخصوص پسند کیا گیا ہے۔ اس فلم کی کامیابی میں ان اداکاروں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کی آسکر تقریب میں بھی ’اوپن ہائمر‘ نے کامیابیوں کے جھنڈے۔