انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ زمان پارک میں لوگوں کو پولیس پر حملے کے لیے اکسایا جا رہا ہے حالاںکہ پولیس صرف عدالتی وارنٹ پر عملدرآمد کی خواہاں ہے۔
’عمران خان صاحب کو گرفتار کرنے کی پالیسی یہ ہے کہ کسی بھی شخص کا جانی نقصان نہ ہو کسی بھی شخص کو چوٹ نہ لگے۔ یہ ایک سادہ سا طریقہ ہے جس پر روزانہ عمل در آمد ہوتا ہے۔‘
آئی جی پنجاب پولیس نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ بھی سڑکیں بلاک کرتے ہوئے دہشت گردی میں ملوث ہیں یا سوشل میڈیا کا استعمال کر کے یہ سب کام کر رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی بھی کی جائے گی ان کو گرفتار بھی کیا جائے گا۔
آئی جی پنجاب پولیس نے بڑی تعداد میں پولیس نفری زمان پارک بھیجنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے۔ ’ ہمارا یہ موقف ہے کہ قانون کی نظر میں بڑا چھوٹا سب برابر ہے۔‘
ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی اسلام آباد کی درخواست پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کے لیے لاہور پولیس کی 300 سے زائد پولیس نفری بھیجی گئی۔
ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق زمان پارک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سارا معاملہ سمجھایا گیا مگر انہوں نے پتھراؤ کیا اور ڈنڈے مارے۔ پیٹرول بم اور پتھراؤ کے نتیجے میں ڈی آئی جی سے لے کر کانسٹیبل تک 27لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
آئی جی پنجاب کے مطابق عدالتی حکم پر عملدرآمد کرانے میں اگر لوگوں کو اکسایا جائے گا، حملے کیے جائیں گے تو پھر پولیس کو ایکشن کرنا پڑے گا۔وہ لوگ نہ صرف ہم پر پتھراؤ کر رہے ہیں بلکہ ڈنڈے برسا رہے ہیں۔
’اگر کسی کا دعوٰی ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے تو سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔یہ ایک عدالتی کارروائی ہے پولیس آپریشن نہیں۔ سوشل میڈیا کو اگر آپ استعمال کر کے پولیس پر حملے کر کے دہشت گردی کے لئے استعمال کریں گے تو اس ملک کا کیا ہو گا۔‘