پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، ہم چاہتے ہیں کہ برف پگھلے اور ہم آگے بڑھیں لیکن حکومت ہمیں پیچھے دھکیل رہی ہے، ہمیں پارلیمان میں بولنے کی اجازت نہیں ملتی، ٹی وی پر بھی ہماری بات میوٹ کردی جاتی ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کابینہ میں زیادہ تر لوگ نگراں سیٹ اپ کے آئے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نگراں سیٹ اپ پی ڈی ایم حکومت کی ایکسٹینشن تھی، موجودہ حکومت میں نگراں حکومت کے لوگ وزیرداخلہ اور بڑے عہدوں پر فائز ہوئے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
گوہر علی خان نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، ہم نہیں چاہتے کہ اس مسئلے کو ہلکا لیا جائے لیکن جہاں تک عمران خان سے ملاقات کی بات ہے تو ان کو آئسولیٹ کرکے ملاقات کی جاسکتی ہے، اگر جیل میں سیکیورٹی خدشات ہیں تو ہمیں پہلے اعتماد میں لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے لیکن ان کے ساتھ کس بات پر مذاکرات کریں، پارلیمان ابھی ایکٹو ہے، ہمیں پارلیمان میں بات کرنے کا موقع نہیں ملتا، ہماری درخواست پر اسپیکر ہمیں وقت دیتا ہے لیکن جب بات کرتے ہیں تو اسے میوٹ کردیا جاتا ہے۔
کیا پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان برف پگھلے گی؟
گوہر علی خان سے سوال کیا گیا کہ کیا آج برف پگھلنے جارہی ہے، علی امین گنڈاپور کی وزیراعظم سے ملاقات ہو رہی ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم تو کوشش کرتے رہے ہیں کہ برف پگھلے اور ہم آگے بڑھیں، لیکن حکومت ہمیں پیچھے دھکیل رہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہم پارلیمان میں بات کرکے آگے بڑھیں۔
ہمیں پارلیمنٹ میں وقت نہیں دیا جاتا، ہماری باتوں کو ٹی وی پر میوٹ کیا جاتا ہے، جب ہم عمران خان سے ملنے آتے ہیں تو قدغن لگائی جاتی ہے، ایسے حالات میں حکومت کے ساتھ چلنا بڑا مشکل کام ہے۔
عمران خان سے جیل میں کیا بات ہوئی؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کل جو عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی لگی تھی اس کے پیش نظر ہم نے کل درخواست دی تھی کہ ہمیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ آج عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے۔ سیاسی اور پارلیمانی امور پر ان سے گفتگو ہوئی ہے، عمران خان سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سینیٹ کے امیدواروں کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔ کچھ امیدوار فائنل کیے گئے ہیں، اگلی ملاقات پر پھر ان سے مشاورت ہوگی۔