رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی خصوصی عبادات کے علاوہ سحری اور افطاری کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ماہِ صیام کی برکتیں سمیٹنے کے لیے ملک بھر میں مخیر حضرات اور مختلف تنظیمیں بھی غربا کے لیے افطاری اور سحری کا انتظام کرتی ہیں جس میں مختلف اقسام کے پکوانوں سے روزہ داروں کی تواضع کی جاتی ہے۔
پاکستان میں جہاں عوام مہنگائی کی دہائی دیتے ہیں وہیں ایک بلڈر کی جانب سے غربا کے لیے سحری کے وقت ان کی بہتر سے بہتر خدمت کرنے کی خاطر شتر مرغ کے گوشت سے بنائے گئے کھانے کا اہتمام کیا گیا جس پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ آخر ہم کس طرف جا رہے ہیں اور کیا شتر مرغ کھانے سے غریب یا مجبور شخص کی مشکلات ختم ہوجاتی ہیں؟
جے ڈی سی کے سیکرٹری ظفر عباس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ 15 سے 20 ہزار لوگوں کی سحری کے لیے شتر مرغ پلاؤ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ تمام شتر مرغ ملتان سے لائے گئے ہیں جن کی قیمتیں رمضان کی وجہ سے آسمان کو چُھو رہی ہیں اور جو شتر مرغ 30 ہزار کا ملتا تھا آج وہ ڈیڑھ لاکھ روپے میں خریدا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم منڈی جائیں گے اور اگر کیلے کا سرکاری ریٹ جو 130 روپے درجن ہے اگر وہ 300 سے 500 روپے تک بک رہا ہوا تو ہم اس کا بائیکاٹ کریں گے، لوگوں کے ساتھ ظلم نہیں ہونا چاہیے آٹے کا جو ریٹ مختص کیا گیا ہے اسی پر بکنا چاہیے۔
ظفر عباس نے کہا کہ ہمیں گائے اور بچھیا کا گوشت نہیں مل رہا اور جو مل رہا ہے وہ 500 روپے گلو مہنگا ہے یہ ظلم ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سرکاری ریٹ پر چیزیں نہیں بیچیں گے تو ہم بائیکاٹ کریں گے پھر اس پر رونا نہیں ہے۔
صحافی فیض اللہ خان نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 15 سے 20 ہزار افراد کے لیے ایک بلڈر نے چرغے اور شتر مرغ کی سحری کا انتظام کیا ہے جو ملتان سے منگوائے جارہے ہیں جس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ فی شتر مرغ ہے، یہ کس قسم کے اندھا دھند پیسے اندھا دھند کاموں میں لگا رہے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سحری تو بریانی سے بھی کرائی جا سکتی ہے یہ رقم کسی اور کام میں لگانی چاہیے تھی۔
15/20 ہزار افراد کیلئے ایک بلڈر نے چرغے اور شتر مرغ کی سحری کا انتظام کیا ہے ملتان سے شتر مرغ منگوائے جارہے ہیں جسکی قیمت ڈیڑھ لاکھ فی شتر مرغ ہے ، یہ کس قسم کے اندھا دھند پیسے اندھا دھند کاموں میں لگ رہے ہیں؟ سحری کسی نےکرانی بھی ہے تو بریانی وغیرہ کافی ہے یہ رقم کام میں لگائیں pic.twitter.com/YBZ4uoMctz
— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) March 13, 2024
صارفین نے پھل مہنگے ہونے پر بائیکاٹ کی دھمکی دینے پر ظفر عباس کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک صارف نے کہا کہ 30 ہزار والا شتر مرغ ڈیڑھ لاکھ میں ملے تو وہ کھا لیں گے، لیکن 130 والا کیلا 400 میں ملے گا تو 5 دن کے لیے بائیکاٹ کریں گے، پتہ نہیں لوگوں نے عوام کو کیا سمجھ رکھا ہے۔
تیس ہزار والا شتر مرغ ڈیڑھ لاکھ میں ملنے والا کھا لیں گے، لیکن 130 والا کیلا 400 میں ملے گا تو پانچ دن کے لیے بائیکاٹ کریں۔۔۔ پتہ نہیں لوگوں نے کیا سمجھ رکھا ہے عوام کو۔
— راسخ الكشميري (@DrAlkashmiri) March 13, 2024
انسانی حقوق کی سرگرم کارکن جلیلہ حیدر لکھتی ہیں کہ یہ پیسے ملک کے آئی ٹی سیکٹر، اے آئی وغیرہ میں لگائے جاتے تو شاید اس کا نتیجہ بھی کچھ نہ کچھ مل جائے۔ اگر بھوکے ہیں تو دال روٹی بھی پیٹ کی آگ بجھا سکتی ہے، لاکھوں کے شتر مرغ بھی خالی آنکھ نہیں بھر سکتی۔ کھانے میں جو بھی کھایا جائے نتیجہ ایک ہی نکلتا یے۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ یہ شتر مرغ بھائی ٹکس دیتے ہے یا نہیں؟
یہ پیسے ملک کے آئی ٹی سیکٹر، اے آئی وغیرہ میں لگاتے تو شاید اسکا نتیجہ بھی کچھ نہ کچھ مل جائے۔ اگر بھوکے ہے تو دال روٹی بھی پیٹ کا آگ بجا دیں گا لاکھوں کے شتر مرغ بھی خالی آنکھ نہیں بھر سکتی۔ کھانے میں جو بھی کھائے نتیجہ ایک ہی نکلتا یے۔
ویسے یہ شتر مرغ بھائی ٹکس دیتے ہے یا نہیں؟ https://t.co/MSkVMEmTPn— Jalila Haider #StopHazaraGenocide (@Advjalila) March 14, 2024
ایک صارف نے لکھا کہ ثواب صرف نیت کا نہیں ہوتا اور بھی بہت سے عوامل کا احساس ضروری ہے آخر ہمیں سادگی سے اتنی نفرت کیوں ہے ؟
سحری کیلئے شُتر مُرغ کا گرین پُلاؤ اور چرغے ؟😲
ڈیڑھ لاکھ کا ایک شُتر مرغ
پندرہ سے بیس ہزار افراد کیلئے
ثواب صرف نیت کا نہیں ہوتا اور بھی،بہت سے عوامل کا احساس ضروری ہے
آخر ہمیں سادگی سے اتنی نفرت کیوں ہے ؟— Dr.OverseasPk (@DrOverseaspk) March 14, 2024
عالم خان کاکر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شتر مرغ کی قیمت ڈیڑھ لاکھ بتائی جاتی ہے، کیا شتر مرغ کھانے سے غریب یا مجبور شخص کی مشکلات کم یا ختم ہوجاتی ہیں؟ صارف نے گزارش کی کہ فضول پیسہ ضائع کرنے کے بجائے عام روٹین کی چیزیں استعمال کرنی چاہیے باقی پیسہ دوسرے شہروں میں مستحق افراد تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
شتر مرغ کی قیمت ڈیڑھ لاکھ بتائ جاتی ہیں کیا شتر مرغ کھانے سے غریب یا مجبور شخص کی مشکلات کم یا ختم ہوجاتی ہیں یقینا نھیں گزارش ہیں فضول ضائع کرنے کے بجائے عام روٹین کی چیزیں استعمال ہو باقی پیسہ دوسرے شہروں میں مستحق افراد تک پہنچھانے کی کوشش کرے pic.twitter.com/UxwiYqEd4X
— Alam khan Kakar🇵🇰🇯🇴 (@AlamkakarPTI) March 14, 2024