ٹیسلا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او ) ایلون مسک نے لوگوں کو مصنوعی ذہانت ’ ووک اے آئی ‘ کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانوں کے لیے مہلک ثابت ہوسکتی ہے۔
مسک نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائیڈ ’ ایکس‘ پر اپنی پوسٹس کی ایک سیریز میں کہا ہے کہ ’ میرے ایک دوست نے مجھے مشورہ دیا کہ میں مصنوعی ذہانت خاص طور پر اس کے جبری تنوع کے خطرے کی نوعیت کی وضاحت کروں۔
ایلون مسک نے لکھا کہ اگر کسی مصنوعی ذہانت کو ہر قیمت پر تنوع کو فروغ دینے کے لیے پروگرام کیا جاتا ہے ، جیسا کہ گوگل جیمنی کو پروگرام کیا گیا تو وہ اس کے نتائج حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا، یہاں تک کہ ممکنہ طور پر لوگوں کو ہلاک بھی کرے گا۔
ارب پتی ایلون مسک نے خدشات کا اظہار کیا کہ اس خطرے پر محتاط غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت ہر گزرتے دن کے ساتھ ترقی یافتہ ہوتی جارہی ہے اور اگر مناسب طریقے سے انتظام نہ کیا گیا تو یہ خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
‘لائیو منٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسپیس ایکس کے 52 سالہ مالک ایلون مسک کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کمیونٹی پر مبنی ایک پیج’ دی ریبیٹ ہول ‘کے اسکرین شاٹس میں جیمنی کے ساتھ مبینہ بات چیت دکھائی گئی ہے جس میں کیٹلن جینر کو جوہری تباہی سے بچنے کے لیے غلط انداز لگانے والے کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں جیمنی اے آئی نے تجویز دی کہ لوگوں کو غلط طور پر کوئی جنس دینا امتیازی سلوک ہے، اس نے صنفی شناخت کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم اس نے جوہری تباہی کی شدت اور منظر نامے میں پیش کردہ اخلاقی مخمصے کو بھی تسلیم کیا۔
ایلون مسک نے اسکرین شاٹس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ فی الحال تشویش ناک ہے، لیکن جیسے جیسے مصنوعی ذہانت زیادہ سے زیادہ طاقت حاصل کرے گی یہ مہلک بھی بن سکتی ہے۔