بی بی سی کو اپنے 2 عرب صحافیوں کی معطلی کے مطالبہ کا سامنا کیوں؟

پیر 18 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو اپنے 2 صحافیوں کی معطلی کے مطالبات کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے سوشل میڈیا پر 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی خوشی میں اسرائیل مخالف پوسٹس شیئر یا اسی نوعیت کی ویڈیوز پسند کی تھیں۔

نکولا رچرڈز، ٹوری ایم پی برائے ویسٹ برومویچ ایسٹ اور کنزرویٹو فرینڈز آف اسرائیل کے ایک افسر نے بی بی سی سے گزشتہ روز بی بی سی عربی سروس کی 2 خاتون صحافیوں کو تحقیقات کے دوران معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، سوہا ابراہیم اور میری ہوزے العزی کو بی بی سی کی ایک خبر پر رپورٹنگ کا کریڈٹ دیا گیا ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ ماہ غزہ کے ایک اسپتال پر چھاپے کے دوران فلسطینی ڈاکٹروں کو مارا پیٹا اوران کی تذلیل کی۔

بی بی سی کی رپورٹ گزشتہ ہفتے اسرائیل کی بین الاقوامی مذمت کا باعث بنی، سیکریٹری خارجہ لارڈ کیمرون نے اس ضمن میں اسرائیلیوں سے جواب کا تقاضا کیا۔

7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے دن، صحافی سوہا ابراہیم نے لبنان اور تیونس میں فلسطینی جھنڈے لہراتے اور ڈانس کرتے ہوئے لوگوں کی ویڈیوز سمیت ‘ہم اپنی جانیں، اپنا خون فلسطین کے لیے قربان کرتے ہیں’ گاتے ہوئے مصری فٹبال کے شائقین کی ویڈیوز کو بھی ‘لائک’ کیا۔

دریں اثناء لبنان میں مقیم میری ہوزے العزی نے، جو 2019 سے بی بی سی سے وابستہ ہیں، 2018 کی ایک پوسٹ میں اسرائیل کو ایک ‘دہشت گرد نسل پرست ریاست’ کے طور پر بیان کیا تھا، جسے، یہود مخالف محققین کے مطابق، حذف کر دیا گیا ہے۔

برطانوی جریدے ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق شہریوں نے اس ضمن میں تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کی ہے، مس رچرڈز کا کہنا تھا کہ بی بی سی کو نہ صرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں ایک ذمہ داری تفویض کی گئی ہے، لوگ غیر جانبدارانہ خبروں کے لیے ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔

یہود مخالف امور کے ماہر جان مان  کا کہنا تھا کہ ظاہری طور پر نسل پرستی پر مبنی کوئی بھی چیز پسند کرنے والا صحافی واضح طور پر قابل اعتبار نہیں ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ بی بی سی انتظامیہ ان الزامات کی اچھی طرح سے تحقیقات کرنا چاہے گی۔

بی بی سی نے اپنے ایک بیان میں اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عملے کے انفرادی معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، تاہم اگر انہیں خلاف ورزیوں کے ثبوت ملتے ہیں تو ضروری اور مناسب تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp