پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں صوبے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔
صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمان نے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب میں آئی ٹی سٹی بنانے کا منصوبہ زیر غور ہے، اس کے علاوہ ایئرایمبولینس سروس اور پنجاب ایجوکیشن پروگرام بھی شروع کریں گے۔
مزید پڑھیں
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہاکہ پنجاب گزشتہ حکومت کی وجہ سے بہت پیچھے چلا گیا، اب ترقی کے سفر کا دوبارہ آغاز ہو رہا ہے، ہم صوبے میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے گی، غریبوں کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ ہماری قیادت نے کابینہ اور بیوروکریسی کو خدمت کا نیا ویژن دیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت گھروں کی دہلیز تک رمضان نگہبان پیکیج فراہم کر رہی ہے، اس کے لیے 30 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے لیے زیروٹالرنس پالیسی ہے۔
بجٹ کا مجموعی حجم 4480 ارب 70 کروڑ روپے
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہاکہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ کا مجموعی حجم 4480 ارب 70 کروڑ روپے ہے، کل آمدن کا تحمینہ 3331 ارب 70 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو قابل تقسیم محاصل سے 2706 ارب 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت کی زراعت پر بھرپور توجہ ہے، اشیائے خورونوش کی طلب اور رسد میں بہتری لا رہے ہیں۔ عوام کے ساتھ جو وعدے کیے گئے ہیں انہیں پورا کیا جائے گا۔
کسانوں کو ایک چھت تلے سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہاکہ حکومت پنجاب کا کسانوں کو ایک چھت تلے تمام سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ ہم کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے۔
وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان کی جانب سے بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے نعرہ بازی کی گئی، ارکان نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ تقریر کے دوران ڈیسک پر نواز شریف کی تصویر لگا رکھی تھی۔