عمران خان کی گرفتاری کا فائدہ کس کو ہوگا؟ جانیے سینیئر صحافی کیا کہتے ہیں؟

بدھ 15 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

منگل کی صبح یعنی 14 مارچ سے پاکستان میں افراتفری کی صورتحال ہے۔ توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ جس کے بعد اسلام آباد پولیس کے لاہور پہنچنے کی خبریں سامنے آئیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو سیشن عدالت میں 13 مارچ کو پیش ہونےکا حکم دیا تھا۔ مگر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ فیصلے کے مطابق عمران خان کو اب عدالت نے 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

زمان پارک کی بدلتی صورتحال

سابق وزیراعظم عمران خان تقریباً دوماہ سے زمان پارک میں مقیم ہیں۔ مگر گزشتہ چند ہفتوں سے زمان پارک کے علاقے میں دن کے آغاز سے ہی پی ٹی آئی کارکنان اور میڈیا کے نمائندے پہنچنا شروع ہو جاتے تھے۔ لیکن گزشتہ روز وہاں صورتحال کچھ مختلف تھی کیونکہ اسلام آباد کی پولیس ٹیم اور لاہور پولیس زمان پارک میں عمران خان کی گرفتاری کے لیے موجود ہیں۔ اور زمان پارک کی صورتحال ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ بدل رہی ہے۔

یہ بحث بھی جاری ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری سے کس کو سیاسی فائدہ ہوگا۔ وی نیوز نے اس حوالے سے جاننے کے لیے پاکستان کے کچھ نامور صحافیوں، تجزیہ نگاروں اور اینکرز سے بات کی۔ جن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری سے فائدہ پاکستان تحریک انصاف ہی کو ہوگا۔

سینیئر صحافی حامد میر کی رائے

معروف اینکر پرسن حامد میر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ گرفتاری کا حکم ایک عدالت نے دیا ہے لیکن اگر عمران خان گرفتاری دے دیتے ہیں تو اس گرفتاری کا سب سے زیادہ سیاسی فائدہ خود ان کو ہوگا۔ اور آئندہ بھی جب کبھی گرفتاری دی گئی تو بھی ان کو ہی فائدہ ہوگا‘۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مشہور اینکر اور تجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان اگر گرفتاری کی جانب بڑھتے ہیں اور گرفتاری دے دیتے ہیں تو اس گرفتاری سے عمران خان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا۔

سینیئر تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا تبصرہ

تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر کے الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کو یہ تاثر دیا جائے کہ حکومت طاقت ور ہے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ حکومت دراصل اس گرفتاری سے اپنا رعب ڈالنا چاہتی ہے۔

عمران خان کو گرفتاری سے نہیں موت سے ڈر لگتا ہے

پاکستان کے سینئر صحافی، تجزیہ کار اور کالم نگار نصرت جاوید نے بتایا کہ ’عمران خان کی گرفتاری کا انتخابی لحاظ سے سب سے زیادہ فائدہ پاکستان تحریک انصاف کو ہوگا۔ اگر گرفتاری ہو جاتی ہے تو اس سے ریاست کا رعب بڑھ جائے گا۔ انھوں نے بات کو مزید بڑھاتے ہوئے بتایا کہ اگرعمران خان کی گرفتاری نہیں ہوتی تو اس صورت میں آئندہ سیاستدان وہی راستہ اختیار کریں گی جو عمران خان نے اختیار کیا‘۔

ایک سوال کے جواب میں نصرت جاوید کا کہنا تھا کہ عمران خان گرفتاری سے نہیں ڈرتے۔ ان کی گرفتاری نہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ ان کو لگتا ہے کہ انھیں مروا دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا عمران خان کہتے ہیں کہ ’ان کو گرفتاری سے نہیں بلکہ موت سے ڈر لگتا ہے‘۔

عمران خان کو میڈیا سے کھیلنا آتا ہے

معروف صحافی سلیم صافی نے وی نیوز کو بتایا کہ جیل جانے سے اس وقت سیاسی فائدہ ہو سکتا ہے جب گرفتاری بے بنیاد ہو، جب کسی جرم میں گرفتاری ہو تو اس صورت میں کیا سیاسی فائدہ ہوگا۔

انھوں نے نور مقدم کیس کے ملزم ظاہر جعفر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر فائدہ ہوتا تو ظاہر جعفر کو بھی فائدہ ہوتا۔ انھوں نے نیلسن مینڈیلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ ان کا جرم ثابت نہیں ہوا تھا تو ان کو جیل جانے کا فائدہ ہوا تھا۔ مگر عمران خان کے کیس میں ایسا نہیں ہے۔

انھوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پاکستان کے وہ واحد لیڈر ہیں جو جیل جانے سے گھبرا رہے ہیں جب کہ اس سے قبل نواز شریف، آصف علی زرداری، مریم نواز اور موالانا فضل الرحمن بھی جیل گئے، اور ان سے پہلے باچا خان نے سب سے زیادہ جیل کاٹی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے جیل کاٹی۔

معروف صحافی نے وی نیوز کے ایک سوال پر کہا کہ عمران خان کے جیل جانے پر گھبرانے کی وجہ یہی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے خلاف درجنوں کیسز ہیں اور اب تو زمان پارک کے باہر اپنے کارکنان کے ذریعے پولیس اہلکاروں کو مروانے پر بھی کیس بنے گا، اور ان کو بخوبی اندازہ ہے کہ وہ جیل چلے گئے تو باقی کیسز کے تحت بھی ان کو سزا بھگتنی پڑے گی۔

سینیئر صحافی سلیم صافی کے مطابق عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جو گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنے کارکنان کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ جو آج سے پہلے کسی لیڈر نے ایسا نہیں کیا۔

انھوں نے ایک سوال پر یہ بھی کہا کہ چونکہ عمران خان صاحب کو میڈیا سے کھیلنا آتا ہے ان کو یہی لگتا ہے کہ وہ جیل چلے گئے تو ان کی یہ صلاحیت متاثرہو جائے گی اور پارٹی میں اتحاد کمزور ہو جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو یہ بھی خدشہ ہے کہ کہیں اور کوئی پارٹی پر قبضہ نہ جما لے۔

 

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp