ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 9 کے فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطانز کو دلچسپ مقابلے کے بعد شکست دے دی اور ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ فائنل میں کامیابی کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فلسطینی جھنڈے گراؤنڈ میں لہرائے اور گراؤنڈ کا چکر لگایا۔ جس پر شائقین کی جانب سے ان کو خوب سراہا جا رہا ہے وہیں چند صارفین ایسے بھی ہیں جو اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ اسرائیل کے لیے کے ایف سی کی تشہیر کے ذریعے سے مالیاتی سپورٹ اور نسل کشی میں ان کی سہولت کاری اور اہلیان فلسطین کے لیے آخری روز چند لمحوں کے لیے عوام کے مسلسل پریشر کے بعد جھنڈا اٹھا کراخلاقی سپورٹ کرنا یہ دوغلی پالیسی ہے، منافقت اور عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔
انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ جرم نا قابل معافی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں کے ایف سی کی تشہیر اور فلسطینی جھنڈے پر پابندی کے ذریعے پاکستان کے عوام کے زخموں پر مسلسل نمک پاشی کی گئی۔
اسرائیل @Israel کے لیے کے ایف سی @kfc کی تشہیر کے ذریعے سے مالیاتی سپورٹ اور نسل کشی میں ان کی سہولت کاری اور اہلیان فلسطین کے لیے آخری روز چند لمحوں کے لیے عوام کے مسلسل پریشر کے بعد جھنڈا اٹھا کراخلاقی سپورٹ،یہ دوغلی پالیسی، منافقت اور عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔پی سی… pic.twitter.com/PaptZNMQiq
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) March 19, 2024
فلسطین کے جھنڈے لہرانے پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں پر تنیقد کرنے پر ایک صارف نے سینیٹر مشتاق احمد خان سے کہا کہ یہ کھلاڑیوں کا ذاتی اقدام ہے اس پر تعریف بنتی ہے۔
جناب یہ کھلاڑیوں کا ذاتی اقدام ہے اس پر تعریف بنتی ہے
— Shahbaz Haider (@HaidsrShahbaz) March 19, 2024
سینیٹر مشتاق احمد خان نے صارف کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تعریف اس وقت بنتی جب یہ کام کھلاڑی اس سے پہلے ٹورنامنٹ کے دوران یا میچز کے دوران کرتے، ٹورنامنٹ کے اختتام اور آخری میچ کے بعد جھنڈا اٹھانا کفارہ نہیں بن سکتا، کیا ان کو عالمی سطح پر غیر مسلم کھلاڑیوں کے رویے اور سٹینڈ کا بھی علم نہیں تھا۔
تعریف اس وقت بنتی جب یہ کام کھلاڑی اس سے پہلے ٹورنامنٹ کے دوران کرتے،میچز کے دوران کرتے ،ٹورنامنٹ کے اختتام اور آخری میچ کے بعد جھنڈا اٹھانا کفارہ نہیں بن سکتا،کیا ان کو عالمی سطح پر غیر مسلم کھلاڑیوں کے رویے اور سٹینڈ کا بھی علم نہیں تھا۔
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) March 19, 2024
خواجہ یاسین عثمانی لکھتے ہیں کہ اگرچہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم نے فائنل جیتنے کے بعد فلسطین کے جہنڈے لہرا دیے مگر حقیقت یہ ہے کہ نواں ایڈیشن تاریخ کا بدترین پی ایس ایل گزرا ہے کیونکہ جو شائقین فلسطینی جھنڈا لے کر آتے تھے ان سے جھنڈے چھین لیے گئے، کئی لوگوں کو گراؤنڈ سے باہر نکال دیا گیا۔ صارف کا مزید کہنا تھا کہ لگتا ہے پی ایس ایل انتظامیہ نے وہ داغ دھونے کے لیے کیا ہے جو داغ اپنے دامن پر کے ایف سی کی اسپانسرشپ لے کر اور پی ایس ایل کے دوران شائقین سے جھنڈے چھین کر لگایا تھا۔
اگر چہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم نے فائنل جیتنے کے بعد فلسطین کے جہنڈے لہرا دیے مگر حقیقت یہ ہے کہ نواں ایڈیشن تاریخ کا بدترین PSL گزرا ہے کیونکہ جو Audience فلسطینی جہنڈا لے کر آتے تو ان سے جہنڈے چھین لیے گئے، کئی لوگوں کو گروانڈ سے باہر کر دیا گیا۔ لگتا ہے یہ PSL انتظامیہ نے… pic.twitter.com/5r2MuqctYf
— Khawaja Yaseen Usmani (@YasinUsmani_Ofl) March 19, 2024
واضح رہے کہ پی ایس ایل 9 کے لیے ’ کے ایف سی‘ کی اسپانسر شپ پر عوام میں شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا تھا اور جو شائقین گراؤنڈ میں فلسطینی جھنڈے لے کر آئے ان سے جھنڈے چھین لیے گئے، اس وجہ سے اکثر شائقین نے پی ایس ایل دیکھنے کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے میچ کے دوران فلسطین کے حق میں بینر اٹھانے پر سیکیورٹی اہلکاروں نے خاتون کو گیٹ پر روک لیا تھا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر ٹوئٹ کرتے ہوئے فریال نامی خاتون نے لکھا تھا کہ ’میچ کے دوران فلسطین کے حق میں لکھے گئے بینر کو دیکھ کر مجھے سیکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا اور ایسے پیش آئے جیسے میں کوئی ۔ہتھیار ساتھ لے کر جارہی ہوں‘
انہوں نے بتایا کہ اہلکاروں نے کہا کہ ’یہ بینرز اندر لے جانے کی اجازت نہیں ہے، یہ سیاسی اور متنازع پیغام ہے، کچھ لوگوں کو بُرا لگتا ہے، اگر آپ اندر جانا چاہتی ہیں تو ان بینرز کو باہر چھوڑنا ہوگا‘۔