صدر پاکستان عارف علوی اور سابق صوبائی وزیر برائے صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی ایک آڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دونوں رہنما فون پر گفتگو کرتے ہوئے زمان پارک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پارٹی کارکنان کی مڈبھیڑ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ لاہور میں منگل کو پولیس کی جانب سے عمران خان کی رہائش گاہ کا محاصرہ کرلیا گیا تھا جو تقریباً 20 گھنٹے جاری رہنے کے بعد بدھ کی سہ پہر اس وقت ختم کردیا گیا جب وکلاء کی ایک بڑی تعداد پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے زمان پارک پہنچی۔ پولیس کا مقصد عمران خان کو گرفتار کرنا تھا جبکہ پی ٹی آئی کارکنان اس مقصد کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح دکھائی دیتے تھے جس کے باعث صورتحال خاصی کشیدہ تھی اور خون ریزی کا خدشہ بھی تھا۔
محاصرہ کے دوران ہونے والی مذکورہ بالا گفتگو میں ڈاکٹر یاسمین راشد کشیدہ صورتحال پر خاصی پریشان محسوس ہوئیں اور معاملہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وہ اس بات کی بھی حامی دکھائی دیں کہ صدر مملکت پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے رابطہ کرکے انھیں سمجھائیں کہ وہ کوئی مناسب راستہ نکالیں تاکہ اس تصادم میں پولیس اہلکار اور پارٹی کارکنان کی جان ضائع نہ ہو۔
گو یاسمین راشد نے براہ راست یہ تو نہیں کہا کہ حالات کو بگڑنے سے بچانے کے لیے عمران خان گرفتاری دے دیں لیکن ان کی بات کا مقصد یہی نظر آیا کیوں کہ انھوں نے عارف علوی سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آپ عمران خان سے کہیں وہ چھوڑ دیں اور معاملہ آئندہ روز دیکھ لیا جائے۔
گفتگو کے آغاز میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے صدر مملکت سے کہا کہ جناب یہاں صورتحال بہت خراب ہوچکی ہے، ہمارے لوگوں نے پیٹرول بم پھینکنے شروع کردیے ہیں اور اس سے پہلے کہ کوئی خون خرابہ ہوجائے آپ مداخلت کریں اور کسی سے بات کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت صورتحال کچھ ایسی دکھائی دے رہی ہے کہ دونوں طرف کے کچھ لوگ جان سے جائیں گے اور معاملہ اتنا بگڑ جائے گا کہ انتخابات ملتوی ہوجائیں گے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں اس کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ (صدر مملکت) عمران خان سے بات کریں اور انھیں سمجھائیں کہ فی الحال وہ چھوڑ دیں اور اگلے روز مقابلہ (قانونی) کر لیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ (حکومت) تو باز آئے گی نہیں اور اس وقت رینجرز بھی وہیں موجود ہے، پیٹرول بم چل رہے ہیں اور ان (پولیس) کی واٹر کینن بھی نذر آتش کردی گئی ہے الغرض صورتحال بد سے بد تر ہوتی جارہی ہے۔ ’میں تو اس معاملہ سے باہر ہوں اور لوگوں کو بلا کر کہنا سننا ممکن نہیں اس لیے آپ کچھ کریں‘۔
اس پر عارف علوی نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ اسد عمر سے بات کرتے ہیں جس پر یاسمین راشد نے کہا کہ ان کی اسد عمر سے بھی بات ہوئی ہے لیکن وہ بھی ان کی طرح باہر بیٹھے ہیں۔ یاسمین راشد نے صدر مملکت کو تجویز دی کہ وہ شاہ محمود قریشی سے بھی بات کرلیں کیوں کہ وہ عمران خان کے ساتھ اندر (رہائشگاہ زمان پارک) بیٹھے ہیں۔ اس پر عارف علوی کا کہنا تھا ’ ٹھیک ہے‘ ۔ یہیں وہ آڈیو ختم ہوجاتی ہے۔
آڈیو لیک مریم نواز کی پروڈکشن ہے، شبلی فراز
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف آفیسر شبلی فراز نے صدر مملکت عارف علوی اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی آڈیو لیک کو مریم نواز کی پروڈکشن قرار دے دیا۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ان کا مشاہدہ رہا ہے کہ اس طرح کی آڈیوز اور ویڈیوز پاکستان مسلم لیگ ن اور مریم نواز کی جانب سے کی جاتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وہ عارف علوی کا نہیں بلکہ صدر مملکت کا آفس تھا اور وہ فیڈریشن کے ایک نمائندہ اور آرمڈ فورسز کے سپریم کمانڈر ہیں لہٰذا ان کے دفتر سے اس طرح آڈیوز نکالنا شرمناک ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اس کلچر کا آغاز مسلم لیگ ن نے مریم نواز کی سربراہی میں کیا۔
منگل کو ہونے والے عمران خان کی رہائشگاہ کے پولیس محاصرے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو ظلم لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے مرد و خواتین کارکنوں پر ہو رہا تھا اس نے مقبوضہ کشمیر کے مناظر کی یاد دلادی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ملک کو عدالتیں ہی بچا سکتی ہیں اور عوام کی امیدیں انہی سے وابستہ ہیں۔














