سوشل میڈیا انفلوئنسر و بزنس مین حافظ احمد کو جاپان میں بیف اسٹیک کھانا مہنگا پڑگیا۔ انہوں نے 2لاکھ روپے (پاکستانی) کا مشہور جاپانی کوبے بیف سٹیک ٹرائی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں عام طور پر بیف اسٹیک نہیں کھاتا کیونکہ اسے چبانا مشکل ہوتا ہے لیکن جاپان کا مشہور کوبے بیف بہت ہی لذید ہے جو منہ میں جاتے ہی برفی کی طرح گھل جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ بیف چھوٹے بچے ( جس کے منہ میں دانت نہیں ہیں) کو کھلایا جائے تو وہ بھی باآسانی کھا لے گا۔
حافظ احمد کا کہنا تھا کہ کوبے بیف کی خوبی یہ ہے کہ یہ ایک خاص قسم کی گائے ہوتی ہے جس کے حسب نسب کا پتہ ہوتا ہے، یہ گائے ایک خاص قسم کے ماحول میں پلتی ہے، اسے خاص خوراک اور پانی دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اسے شراب پلائی جاتی ہے جو الکوحل کے بغیر ہوتی ہے۔
گائے کے گوشت کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر 2 لاکھ روپے ضائع کرنے پر لوگ انفلوئنسر پر تنقید کر رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ یہ فضول خرچی ہے جبکہ چند صارفین کا کہنا تھا کہ یہ ہماری ایک سال کی کمائی ہے جسے آپ نے ایک تجربے میں ضائع کر دیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ اگر یہ پیسے کسی غریب کو دے دیتے تو زیادہ بہتر تھا۔
سوشل میڈیا صارفین حافظ احمد سے خوش نہیں ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حافظ احمد پاکستان کو نیچا دکھانا پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ دوسرے ممالک کی تعریف کرتے ہیں اور پاکستان کے بارے میں بُرا بھلا کہتے ہیں، صارف کا کہنا تھا کہ اپنے ملک کو برا بھلا نہ کہا کریں۔
ایک صارف نے حافظ احمد پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ جسے آپ تجربہ کہہ رہے ہیں وہ میری 1 سال کی کمائی ہے۔
حافظ احمد پاکستانی مشہور شخصیات کے انٹرویو کرنے کے بعد ایک پوڈ کاسٹر کے طور پر مشہور ہوئے تھے۔ علاوہ ازیں وہ ایمازون اسپیشلسٹ ہیں۔ انہوں نے 2012 سے ایمازون پر کام کرنا شروع کیا تھا اور اب تک 500 سے زیادہ پروڈکٹس لانچ کر چکے ہیں۔ ان کا تعلق پنجاب کے شہر بہاولپور سے ہے۔