اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ان کے وکلا کی طے شدہ ملاقات نہ کروانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی سے جواب طلب کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ جیل رپورٹ جمع کروا کر عدالت کو مطمئن کریں کہ ڈائریکشن کی پابندی کیوں نہیں کی؟
مزید پڑھیں
عدالت نے کمشنر اسلام آباد سے بھی رپورٹ طلب کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کتنے مقدمات میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور اڈیالہ جیل میں اسلام آباد کے دیگر کتنے قیدی ہیں؟
جسٹس ارباب محمد طاہر نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر تحریری آرڈر جاری کر دیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت، چوہدری اسامہ طارق اور دیگر کی وساطت سے ان کے وکلا سے طے شدہ ملاقات نہ کروانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 14 مارچ کو جاری کردہ حکم نامے کی تعمیل نہیں کی گئی اور درخواست گزار سے ان کے وکلا کی ملاقات نہیں کروائی گئی۔
واضح رہے کہ عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
عدالت نے حکم میں کہا تھا کہ اگر جیل سپرنٹنڈنٹ اپنے جواب سے عدالت کو مطمئن نہ کرسکے تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔