پاک سعودی تعلقات، نیا عزم و ہمت اور نئے امکانات

جمعہ 22 مارچ 2024
author image

عبیداللہ عابد

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں حکومت سازی کا عمل مکمل ہوچکا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سربراہی میں نئی حکومت ایک نئے عزم و ہمت سے ملک و قوم کو درپیش معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے مصروف عمل ہے۔

ایک طرف وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھی سرگرم ہیں، دوسری طرف پاکستان کی بری افواج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر بھی مسلسل متحرک ہیں۔ وہ دو روز قبل سعودی عرب کا دورہ کرکے وطن واپس پہنچے ہیں۔ ان کے دورہ سے پاکستان اور سعودی عرب، دونوں عظیم برادر ممالک تعلقات کے ایک نئے باب میں داخل ہوئے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ دونوں ممالک ہر گزرتے لمحے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شاندار تعلقات پر ایک دنیا حیران رہتی ہے۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ایک بار اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ کے باہمی تعلقات کی نوعیت اتنی گہری نہیں جتنی پاکستان اور سعودی عرب کی ہے۔ ان دونوں ملکوں کے رشتے یا تعلقات کی تاریخ کے تناظر میں ایک بات قطعی طور ہر کہی جا سکتی ہے کہ ان کی بنیاد یا وجہ تو بدل سکتی ہے لیکن ان کی گہرائی بڑھتی ہی رہی ہے۔

اگلے روز پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی تو شہزادہ محمد پاک سعودی تاریخی برادرانہ تعلقات پر تادیر گفتگو کرتے رہے۔

سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اورپاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ سعودی عرب مستقبل میں بھی ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے پاک سعودی تعلقات مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ سعودی ولی عہد کی یہ باتیں روایتی نہیں تھیں۔ دونوں ملک ہر لمحہ کوشاں رہتے ہیں کہ ان کے مابین مضبوط تعلقات کا سفر تیز رفتاری سے طے ہوتا رہے۔

جیسے ہی جناب محمد شہباز شریف نے دوسری بار وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا، ریاض سے خبر آئی کہ سعودی عرب نے پاکستان میں سٹیٹ آف دی آرٹ ‘سکل(Skill) یونیورسٹی’ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ معروف سعودی اخبار’عرب نیوز‘ کے مطابق سعودی حکومت کی طرف سے یہ قدم مملکت میں مستقبل کے منصوبوں کے لیے ہنرمند افرادی قوت کی طلب کو پورا کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
اس یونیورسٹی میں سعودی حکومت اپنے جدید ترین شہر’نیوم’ اور دیگر منصوبوں کے لیے درکار ماہر افرادی قوت تیار کرے گی۔ اب یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ سعودی حکومت کا یہ فیصلہ پاکستانیوں کے لیے کس قدر اہم ثابت ہوگا۔

واضح رہے کہ سعودی حکومت کے وژن 2030 کے تحت پاکستان کو سعودی عرب کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں جن میں پاکستانی کارکنان کی سعودی عرب میں جاری بڑے منصوبوں پر ملازمت بھی شامل ہے۔ اس سے پہلے بھی 70 کی دہائی میں پاکستانی ہنرمندوں کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب پہنچی تھی۔

پاکستان جب بھی مشکلات کا شکار ہوا، سعودی عرب ایک اچھے بھائی کی طرح اس کے ساتھ کھڑا ہوا۔ کسی بھی دور میں سعودی عرب نے پاکستان کو گرنے نہ دیا، 2021 میں جب شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے تو عظیم برادر ملک نے پاکستان کو سنبھلنے اور اٹھنے میں مدد دی۔ یہ مدد اب بھی جاری ہے اور مسلسل جاری ہے۔ اور آنے والے مہینوں، برسوں میں سعودی عرب پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اہم ترین کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔

جب یہ سطور لکھی جارہی تھیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تجارت کے کچھ اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔ ان کے مطابق مالی سال 2023۔24 کے آٹھ ماہ کے دوران دو طرفہ تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق اس عرصہ میں سعودی عرب کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم 442.82 ملین ڈالرریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 47.30 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں سعودی عرب سے درآمدات میں سالانہ بنیاد پر37.14 فیصد کی نمو ہوئی۔ اس سے بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے کہ دونوں ممالک کے باہمی مضبوط تعلقات کس تیزی سے مضبوط تر ہو رہے ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اپنے وژن 2030 کی روشنی میں ایک نئی دنیا تشکیل دینا چاہتے ہیں جو باقی تمام دنیاؤں میں بسنے والوں کی آنکھیں خیرہ کردے گی۔ اس بابت سعودی عرب کو پاکستان کے بھرپور ساتھ کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف پاکستان کو بھی مشکلات سے نکلنے کے لیے سعودی عرب کے خصوصی تعاون کی ضرورت ہے۔

سعودی ولی عہد اور پاکستانی آرمی چیف کی حالیہ ملاقات میں ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر پہلے کی نسبت زیادہ تیز رفتاری سے پیش قدمی کا عہد کیا گیا ہے۔ ویسے تو دونوں ممالک ہمیشہ سے ایک دوسرے کا شاندار ساتھ دیتے چلے آئے ہیں۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک گرم جوش تعلقات کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔

پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے شاندار برادرانہ تعلقات پر فخر و انبساط کا اظہار مختلف انداز میں کیا۔ سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کا نام پاکستان میں ہر طرف جگمگا رہا ہے۔ فیصل آباد انہی کے نام سے مشہور ہوا۔ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں شاہ فیصل کالونی بلند مرتبت سعودی حکمران سے محبت ہی کا ثبوت ہے۔ پھر پاکستان کی سب سے بڑی مسجد ‘ فیصل مسجد’ (اسلام آباد) بھی دونوں ممالک  کی باہمی محبت کا مظہر ہے۔ ایسے ہی دیگر بہت سے مظاہر موجود ہیں۔ مختلف ادارے، جامعات، مساجد اور بہت کچھ۔

پاکستان میں سعودی عرب کے سابق سفیر ڈاکٹر علی عواض عسیری کہتے ہیں کہ سعودی عرب میں پاکستان کو اسلامی دنیا کی پہلی جوہری طاقت بنانے پر اپنے کردار کی وجہ سے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی بہت عزت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے فوجی اور معاشی تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی تعاون کو مزید آگے لے کر جائیں گے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے بعد جلد ہی وزیراعظم محمد شہباز شریف بھی سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ یقینی طور پر ان کا دورہ پاکستانی معیشت کے لیے اہم ترین ثابت ہوگا۔ اس دورے اور اس میں ہونے والے ممکنہ معاہدوں کی تیاری شروع ہوچکی ہے۔ یہ معاہدے کس نوعیت کے ہوں گے، ان کے بارے میں جاننے کے لیے محض یہ اشارہ کافی ہے کہ ان کا تعلق ایک طرف سعودی وژن 2030 سے اور دوسری طرف چین کے روڈ اینڈ بیلٹ انیشی ایٹو سے ہوگا۔ ان ممکنہ معاہدوں کی بابت واشنگٹن سے دہلی تک بعض لوگ پہلو بدل رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp