پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ میں گرفتاری کے لیے تیار تھا۔ میرے کارکنان نے مجھے جانے نہیں دیا۔ کارکنان کا کہنا تھا کہ یہ مجھے مار دیں گے زہر دے دیں گے۔ میں کارکنان کو سلام پیش کرتا ہوں۔
عمران خان اپنی رہائش گاہ پر خطاب کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سینیئر رہنماؤں سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک خاتون پر ظلم کیا۔ ہم سیاسی لوگ ہیں۔ آپ کس پر ظلم کر رہے ہیں۔ میں نے کہا میں جانے کے لیے تیار ہوں۔ یہ مجھے جیل میں لے جانے والے تھے۔ ان کا لندن پلان ہے ۔ جو نواز شریف تمہارا ایسا استقبال ہوگا تمہارے ہوش اڑ جائیں گے۔
میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسے میں سب سے بڑا دہشتگرد ہوں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسے میں سب سے بڑا دہشتگرد ہوں۔ میرے گھر پر چالیس گھنٹے تک حملہ کیا گیا، ہزاروں پولیس، رینجرز والے پہنچ گئے، ایک دفعہ بتائیں کہ میں نے قانون توڑا ہو۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ظلِ شاہ معصوم آدمی تھا اس کے ساتھ ظلم کیا گیا۔ آئی جی کو شر م نہیں، جھوٹ بولا کہ ظل شاہ حادثے میں مر گیا۔ ان لوگوں میں ایمانداری ہے نہ قابلیت ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ الیکشن نہ ہوجائے اور عمران خان اقتدار میں نہ آجائے۔ میں تو سمجھا تھا 18 کو میری حفاظتی ضمانت ہے۔ یہ مجھے جیل میں ڈالنے آئے تھے کیونکہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے۔
کارکنان سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو یقین دہانی کروائی ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے۔ لکھ کر دیتا ہوں کسی ایک کیس میں غیر قانونی بات ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ وہ بھگوڑا بیٹھا ہوا ہے کہ پہلے عمران خان کو جیل میں ڈالو پھر آؤں گا، مجھے جیل میں ڈالو، نواز شریف تمہارا وہ استقبال ہوگا کہ تمہارےہوش اُڑ جائیں گے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ یہ ایسے پولیس والے لائے جو جرائم پیشہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں عمران خان کو جیل میں ڈال کر الیکشن کروادو، ان کا پلان ہے عمران خان کو جیل مں ڈالنے سے یہ الیکشن جیت جائیں گے۔
سابق وزیر اعظم کے مطابق ایک وفاقی پارٹی ہے جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے، 2018 کے الیکشن ٹکٹ کی تقسیم میں بدنیتی بھی تھی، میرا کوئی فیورٹ ہے نہ رشتے دار، میرٹ کے مطابق ٹکٹ دوں گا۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے صحافیوں کے ایک وفد نے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابات کسی صورت 90دن سے آگے نہیں جانے دیں گے۔ انتخابات 90 روز سے آگے گئے تو پھر آئینی تحریک چلائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری عدالت میں پیش ہونے کے لیے نہیں مجھے مارنے کے لیے ہے۔ عدالت میں پیش ہونے سے کبھی انکار نہیں کیا۔
سابق وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ یہ مجھے اس جگہ بلا رہے ہیں جس کے بارے میں مجھے سیکیورٹی خدشات ہیں۔ میں قانون کی حکمرانی اور عملدر آمد پر یقین رکھتا ہوں۔
صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا میرے کارکن غصے کا شکار ہیں۔کارکن کہتے ہیں آپ کیوں بار بار قانون پر عملدرآمد کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔
عمران خان کا یہ کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننا ٹیک اوور کو دعوت دینا ہوگا۔ میری حکمت عملی اس بات پر ہے کہ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو مانتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مارچ 2021 میں اہم شخصیت نے بتایاجنرل باجوہ آپ کو نکالنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے چودھری پرویز الہٰی کی عدم موجودگی کے حوالے سے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی کو کورونا ہوگیا ہے۔