فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل، 15 سے 20 ملزمان کی رہائی کا امکان

جمعرات 28 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیوں پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے 15 سے 20 ملزمان کی رہائی کا امکان ظاہر کردیا۔

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیوں پر آج صبح سماعت شروع ہوئی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید بھی شامل ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ مجموعی طور پر 105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں، خصوصی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کو رہا کیے جانے کا امکان ہے، بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا۔

’رہائی 3 مراحل میں ہوگی‘

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ملزمان کو رہائی کے لیے 3 مراحل سے گزرنا ہوگا۔ پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا، اس کی توثیق ہوگی اور تیسرے مرحلے میں کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا شامل ہوگا۔

 اٹارنی جنرل نے خصوصی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دینے کی استدعا کی، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا، ’جب تک خصوصی عدالتوں سے فیصلے نہیں آ جاتے نام نہیں بتا سکتا‘۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دے دی جائے گی۔

’آرمی چیف کی جانب سے رہائی کا فیصلہ کرنا غیر آئینی ہے‘

اس پر سینیئر وکیل اعتزاز احسن بولے کہ اٹارنی جنرل کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے، فوجی عدالتیں جو ٹرائل چلا رہی ہیں، اس میں تو آرمی چیف ہوتے ہی نہیں ہیں، جب آرمی چیف نے کیس سنا ہی نہیں تو حتمی منظوری کیسے دے سکتا ہے، آرمی چیف کا ملزمان کی رہائی کا فیصلہ کرنا غیرآئینی ہے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ آرمی ایکٹ کے مطابق آرمی چیف سے حتمی منظوری لینا لازمی ہے۔

فوجی عدالتوں کو محفوظ فیصلے سنانے کی اجازت

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی محفوظ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ صرف ان ملزمان کے فیصلے سنا دیے جائیں جن میں ملزمان عید سے پہلے رہا ہو سکتے ہوں۔

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیلیں واپس لینے کی استدعا منظور کر لی۔ خیبرپختونخوا حکومت نے سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کےخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کی تھی۔

3 سال سے کم سزا پانے والوں کی تفصیلات طلب

عدالت نے آج کی سماعت کا حکمنامہ جاری کیا جس میں عدالت نے 15 سے 20 زیرحراست افراد کو رہا کرنے کی ہدایت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کوشش کریں عید سے 3 یا 4 دن پہلے انہیں چھوڑ دیں۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا، ’جی ٹھیک ہے، ہم کوشش کریں گے۔‘

وکیل فیصل صدیقی بولے کہ انہیں بتائیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ باہر نکلیں اور تھری ایم پی او کے تحت دوبارہ گرفتار کرلیں۔

بعدازاں عدالت نے 3 سال سے کم سزا پانے والوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp