پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ کے مطالبات زر پیش کیے گئے جس کے بعد اس کی منظوری کے لیے ووٹنگ کروائی گئی۔
مزید پڑھیں
اس عمل کے دوارن اپوزیشن ایوان میں سراپا احتجاج بنی رہی اور اس کے اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا۔
اپوزیشن رہنما امتیاز شیخ نے خواتین کو خیراتی سیٹس کا طعنہ دیا۔ انہوں نے یہ جملہ بھی کسا کہ ’خیراتی سیٹوں والی خواتین خاموش ہو جائیں اور اپنی سیٹس پر بٹھیں‘۔
امتیاز شیخ کی اس بات پر ایوان کے اندر شور شرابا شروع ہوگیا اور اس صورتحال میں صوبائی طاہر خلیل سندھو بھی میدان میں آئے پر اور امتیاز شیخ سے کہا کہ وہ وہ خواتین کا احترام کریں۔
اس کے جواب میں پھر سنی اتحاد کونسل کے رکن امتیاز شیخ نے طاہر خلیل سندھو کو کہا کہ آپ وزیر ہونگے تو اپنے گھر میں ہونگے یہاں آرام سے بات کریں۔
تلخ کلامی بڑھی تو ڈپٹی اسپیکر ظہیر چینٹر نے بیچ بچاؤ کروانے کی کوشش کی لیکن نوک جھوک جاری رہی۔
’اپوزیشن دو ٹکے کی ہے‘
ایوان میں ابھی خیراتی سیٹ والا معاملہ تھما نہیں تھا کہ صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو نے اپوزیشن کو دو ٹکے کا کہہ دیا جس پر اپوزیشن نے ایک مرتبہ پھر ایوان میں شور شرابا شروع کر دیا۔
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ اپوزیشن رہنما اعجاز شفیع کی جانب سے اسپیکر سے سخت گفتگو کرنے پر اسپیکر نے کہا کہ اعجاز شفیع اپنی تلخی کم کریں اور پیار سے بات کریں، کوئی رکن کھڑا ہوکر بات نہ کرے، سیٹوں پر بیٹھ جائیں۔
اس موقع پر ایوان شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھا اور دونوں جانب کے اراکین سیٹوں پر کھڑے ہوگئے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن اپنا رویہ درست کرے۔ بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے مسلسل شور شرابا کرنے پر وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن جان بوجھ کر کٹ موشن بحث کو طویل کررہی ہے، ہمیں آج بجٹ منظور کروانا ہے۔
اس پر اسپیکر نے اپوزیشن کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مؤقف کو بار بار نہ دہرایا جائے۔
اسپیکر نے کہا کہ بجٹ اجلاس کا طریقہ کار طے ہے اس سے انحراف نہیں ہوسکتا اور آپ اپنے بولنے والے اراکین کی فہرست ہمیں دے چکے ہیں۔
اجلاس کچھ دیر جاری رہنے کے بعد اسپیکر نے کارروائی جمعے کی صبح 9 بجے تک ملتوی کر دی۔