چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والے فل کورٹس اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم سے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے اور وزیر اعظم سے چیف جسٹس کی ملاقات میں فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔
جمعرات کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ایک گھنٹہ 50 منٹ تک جاری رہنے والے فل کورٹس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے، چیف جسٹس نے وزیراعظم کو بتایا کہ عدلیہ کی آزادی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
Press Release 28 March 2024 (1) by akkashir on Scribd
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے اختیارات میں انتظامیہ کی مداخلت کسی طور برداشت نہیں کی جائے گی، 25 مارچ کو چیف جسٹس آف پاکستان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے لکھا گیا خط موصول ہوا۔
اعلامیے کے مطابق اس کے بعد چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور تمام ججز سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور27 مارچ کو چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل اور وزیر قانون سے بھی ملاقات کی۔
اعلامیے کے مطابق اس کے بعد چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور اسلام آباد میں موجود پاکستان بار کونسل کے نمائندوں سے ملاقات کی، اس کے بعد سپریم کورٹ کے تمام ججوں کا اجلاس بلایا گیا۔
اعلامیے کے مطابق ججوں کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے تھا کہ صورت حال کی سنجیدگی کا تقاضا ہے کہ چیف جسٹس وزیراعظم سے ملاقات کریں جس کے بعد وزیر اعظم سے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے پر اتفاق ہوا۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم سے ملاقات میں فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے پر اتفاق ہوا ہے اور وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کہ وہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔