پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما اور سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور پولیس نے انھیں حراست میں لینے کی کوشش کی تاہم ان کی مزاحمت کے بعد انھیں جانے دیا گیا جبکہ پولیس نے ان کی گرفتاری کی کوشش کے حوالے سے انکار کیا ہے۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر جمعرات کی شب ڈاکٹر یاسمین راشد کی سڑک پر کھڑی گاڑی کی ویڈیو شیئر کی گئی جس میں تبصرہ یہی کیا جا رہا تھا کہ پولیس انھیں گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ پارٹی رہنما فرخ حبیب نے بھی سوشل میڈیا پر لکھا کہ پولیس یاسمین راشد کو گرفتار کر ہی ہے۔
پولیس ڈاکٹر یاسمین راشد کو شادمان سے گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔#زمان_پارک_پہنچو pic.twitter.com/6MQSqb1Anc
— PTI North Punjab (@PtiNorthPunjab) March 16, 2023
ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی اس دوران یہی کہا کہ شادمان انڈر پاس کے پاس پولیس نے بیریئرز لگا کر ان گاڑی کو روک لیا ہے اور انھیں حراست میں لینے جارہی ہے اور یہ کہ وہ اس وقت اپنی گاڑی لاک کرکے اندر موجود ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے گاڑی روک کر انھیں ساتھ چلنے کو کہا لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ یاسمین راشد نے کہا کہ خاتون پولیس اہلکار نے انھیں ساتھ آنے کے لیے کہا جس پر انھوں نے سوال کیا کہ وہ کیوں ان کے ساتھ ہولیں۔
گرفتاری کی کوشش کے بعد ڈاکٹر @Dr_YasminRashid کی گفتگو۔ #زمان_پارک_پُہنچو
pic.twitter.com/bQpZ6pQhs5— PTI (@PTIofficial) March 16, 2023
یاسمین راشد نے پولیس اہلکاروں سے وارنٹ کی موجودگی کا بھی پوچھا جو کہ ان کے پاس نہیں تھا لیکن وہ پھر بھی انھیں ساتھ لے جانے پر مصر رہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج ہے لیکن اس میں انھوں نے ضمانت لی ہوئی ہے۔ ان کے مطابق پھر پولیس نے انھیں جانےدیا اور وہاں سے وہ اپنے کلینک پہنچ گئیں۔














