آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں مسجد نبوی کی طرز پرتعمیر کی گئی مسجد رقبے کے لحاظ سے آزاد کشمیر میں سب سے بڑی مسجد ہے جو 61 کنال رقبے پر پھیلی ہوئی ہے، جس میں مرکزی عید گاہ بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں
اس مسجد کا نام جامع مسجد خادم الحرمین الشریفین الملک فہد بن عبد العزیز آل سعود ہے۔ اس مسجد کی تعمیر 2008ء میں شروع ہوئی اور اب یہ تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔
یہ مسجد سعودی شہزادے نے تعمیر کی ہے۔ اس پر اب تک 60 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ اس مسجد میں 8 ہزار نمازی ایک وقت میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔
اس مسجد کو حجازِ مقدس اور کشمیر کے درمیان مسلم بھائی چارے کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اس مسجد کی دیکھ بھال مرکزی سیرت کمیٹی کرتی ہے۔
مرکزی سیرت کمیٹی کے صدر عتیق احمد کیانی نے کا کہنا ہے کہ 2005 کے زلزلے کے بعد یہ مسجد سعودی شہزادے پرنس احمد نے مسجد نبویﷺ کی طرز پر تعمیر کروائی۔
صدر سیرت کمیٹی نے کہا کہ اس مسجد کی خوبی یہ ہے کہ وہ لوگ جو عمرہ یا حج سے واپس آکر اس مسجد میں آتے ہیں تو ان کو مسجد نبویﷺ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا، ’اس مسجد کے 3 بڑے گنبد ہیں اور 8 دروازے ہیں، مختلف اطراف سے آنے والے نمازی انہی دروازوں سے داخل ہوتے ہیں۔‘
عتیق کیانی کا مزید کہنا تھا کہ اس مسجد میں خواتین اور مردوں کے لیے علیحدہ علیحدہ واش رومز اور نماز ادا کرنے کی جگہ بھی الگ الگ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مظفرآباد شہر میں تینوں اطراف یعنی کوہالہ، نیلم یا برار کوٹ مانسہرہ سے آتے ہی نگاہیں اس مسجد کے بلند و بالا میناروں پر پڑتی ہیں۔
وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نماز عید ادھر ہی ادا کریں کیوں کہ یہ مسجد خوبصورت بھی ہے اور اس کے اندر روحانی ماحول بھی ہے۔
انہوں نے کہا، ’اب نکاح کی تقاریب بھی اس مسجد میں ہو رہی ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر سعودی شہزادے اتنی خطیر رقم نہ دیتے تو یہ منصوبہ مکمل نہ ہوپاتا۔ ان کی ذاتی کاوش سے یہ منصوبہ مکمل ہوا۔‘
مسجد میں موجود ایک خاتون نمازی خورشیدہ لطیف نے کہا، ’میں جدہ میں 3 سال رہی ہوں اور حج کے ساتھ ساتھ کئی بار عمرہ بھی کیا، میری بڑی خواہش تھی کہ یہاں پر بھی مسجد ہو تو اللہ پاک نے ہمیں بہت بڑی نعمت سے نوازا ہے کہ ہمارے گھر کے پاس مسجد ہے‘۔
انہوں نے کہا، ’میں اب یہاں پر جمعہ کی نماز بھی پڑھتی ہوں اور تراویح بھی، مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میں مسجد نبوی میں ہوں یا خانہ کعبہ میں ہوں، اس کے علاوہ ادھر آ کر اہل محلہ سے بھی ملاقات ہو جاتی ہے۔‘
یہاں موجود ایک اور خاتون نمازی صابرہ قاضی نے بتایا، ’یہاں دین کے اہم موضوعات پر درس ہوتا ہے اور امام صاحب خطبہ دیتے ہیں تو اس سے بھی خواتین کو بہت سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہاں بڑی تعداد میں خواتین آتی ہیں اور انہیں اجتماعی طور پر سیکھنے کا موقع ملتا ہے جو گھر پر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھر میں بیٹھے ہوئے وہ روحانی اور ذہنی سکون نہیں ملتا جو یہاں آ کر ملتا ہے۔