سعودی عرب میں ای گورننس ماڈل، ’اپری‘ اور ’وی نیوز‘ کے زیراہتمام اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد

منگل 2 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ(اپری) اور ورلڈ ایکو نیوز(وی نیوز) کے زیراہتمام اسلام آباد میں سعودی عرب میں ای گورننس کے ماڈل کے حوالے سے سیمنار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار میں اپری کے صدر رضا محمد، سربراہ اپری برگیڈیئر(ر) راشد ولی جنجوعہ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ڈاکٹر بابر مجید بھٹی، سعودی عرب میں پاکستان کے سابق سفیر خان ہشام بن صدیق اور وی نیوز کے چیف ایڈیٹر عمار مسعود نے خطاب کیا۔

سعودی عرب کے ای گورننس ماڈل کو ہم پاکستانی کاپی کر سکتے ہیں

سمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر رضا محمد نے کہا کہ سعودی عرب ای گورننس کے معاملے میں دنیا کے لیے مثال بن رہا ہے جس پر سعودی عرب کی قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں۔

رضا محمد نے کہا کہ آج سعودی عرب کی 90 فیصد آبادی کے پاس انٹرنیٹ ہے جس سے پورا ملک جڑا ہوا ہے، سعودی عرب نے ای گورننس کے حوالے سے کئی پلیٹ فارم بنائے ہیں، جن کو ہم(پاکستانی) کاپی کر سکتے ہیں۔

سعودی عرب کی ای گورننس کی مثال قابلِ تقلید ہے

سمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور عالمی دفاعی امور کے ماہر بریگیڈیئر (ر) راشد ولی جنجوعہ نے کہا کہ سعودی عرب میں ایک انقلاب آرہا ہے، سعودی عرب کی ای گورننس کی مثال قابلِ تقلید ہے، ای گورنمنٹ اور ای گورننس کے درمیان فرق جاننا ضروری ہے، ای گورنمنٹ میں آپ صرف ڈیوائسز لگاتے ہیں لیکن ای گورننس میں آپ کو عوام سے اس کا ریسپانس مل رہا ہوتا ہے، ڈیٹا آج کل کی دنیا کا ایندھن یے۔

سائبر سکیورٹی کے حوالے سے ہمیں سعودی عرب کا عزم ہمیشہ نظر آیا ہے

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی  بورڈ کے ایگزیکٹوڈائریکٹر بابر مجید بھٹی نے سمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ کئی برسوں سے دنیا کے کئی ملکوں میں کام کیا، ہمیں ڈیجیٹل اکانومی میں کام کرنے والوں کی ضرورت ہے۔

بابر مجید بھٹی نے کہا کہ 2017 میں سعودی عرب سائبر سکیورٹی کے حوالے سے کہیں نہیں تھا، اب اتنے کم عرصے میں وہ کیسے اتنا آگے نکل گیا، اس کا جواب ہے این سی اے ، جس کے پلیٹ فارم سے انہوں نے دنیا بھر کے ماہرین سے رابطے کیے، سائبر سکیورٹی کے حوالے سے ہمیں سعودی عرب کا عزم ہمیشہ نظر آیا ہے۔
انہوں نے کہا ’ پاکستان میں مجھے 5.8 ارب ڈالر پراجیکٹ کے لیے کوئی نہیں ملا، پھر ہمیں 5 سال کا پراجیکٹ بھارت اور دوسرے ملکوں کو دینا پڑا، پاکستان میں کوئی ڈیجیٹل فاؤنڈیشن نہیں جو ای گورننس کے لیے ضروری ہے۔‘

ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے کہا کہ سعودی عرب میں ایک تو ڈیجیٹل سوسائٹی، دوسرے ڈیجیٹل اکانومی اور تیسرے نمبر پر ای گورننس آتی ہے، سعودی عرب اپنی معیشت کو تیل سے ای اکانومی پر منتقل کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ  پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان میں درست اقدامات کیے گئے ہیں۔

’پاکستان میں طلباء کو چیزوں کی تعریف آتی ہے، فارمولا لکھنا آتا ہے لیکن مجھے وہ بندہ چاہیے جس کو میں  کوئی پرابلم بتاؤں اور وہ مجھے حل کر کے دے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کورونا کے دنوں میں 45 دن کے بعد معمولات زندگی بحال ہو گئے تھے، مسئلہ صرف ٹیکنالوجی کا نہیں، مسئلہ اس کے اردگرد پالیسیوں کا ہے، لاہور میں ای چالان ہوتا ہے لیکن عدم ادائیگی کر کے بھی لوگ بچ جاتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں تین ہفتے بعد آپ گاڑی سڑک پر نہیں لا سکتے۔

ڈاکٹر بابر مجید بھٹی نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن حاصل کر لی ہے لیکن امریکہ ابھی اس معاملے میں بہت پیچھے ہے، میں پاکستان میں کاروبار کے لیے تیار نہیں کیونکہ حکومت کے ساتھ پالیسیاں بھی بدل جاتی ہیں، ہمیں اپنے بزنس ماڈل کو بدلنا پڑے گا، لوگوں کی اسکلز کو بدلنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں : خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا سعودی عرب کی نجد گیٹ وے ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ معاہدہ

’ پاکستان کو اپنے تعلیمی نصاب کے لیے انڈسٹری کی ضروریات سے ہم آہنگ ہونا پڑے گا، ای گورننس کے ذریعے آپ ادویات اپنی ضرورت کے مطابق بنا سکتے ہیں، یہ تبھی ہو گا جب آپ کے پاس جینومک ڈیٹا ہو گا، ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔‘

بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر راشد جنجوعہ نے ڈاکٹر بابر مجید بھٹی کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سعودی عرب جی ایف سی کے اصول پر کھڑا ہے، اور جی گورننس، ایف فنڈنگ اور سی چینج مینجمنٹ کی نمائندگی کرتا ہے۔ ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے سعودی عرب میں خواتین کی معاشرے میں شمولیت بہت بڑھ گئی ہے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے نہ صرف نظام حکومت میں بہتری اور سرعت آتی ہے بلکہ 60فیصد بچت بھی ہوتی ہے۔

 سعودی عرب میں ای گورننس کا نظام، آپ نے کوئی چالان کوئی جرمانہ ادا نہیں کیا تو جونہی آپ کسی الیکٹرانک ڈیوائس کے قریب جائیں گے،آپ پکڑے جائیں گے

سابق پاکستانی سفارتکار خان ہشام بن صدیق نے کہا’ ای گورننس کی بنیاد انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ہے، اس کے لیے انٹرنیٹ سمیت ایک بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرنا پڑتی ہے، پاکستان کو فورجی اسپیکٹرم کی نیلامی میں ہمیں 4سال لگ گئے تھے، ای گورننس کے راستے میں انرجی کا کوئی مسئلہ نہیں‘۔

ہشام بن صدیق نے کہا کہ ای گورننس کا بنیادی مقصد شفافیت کا فروغ اور زیادہ فعالیت ہے، سعودی عرب میں ڈیجیٹل گورنمنٹ اتھارٹی ہے جو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو دیکھتی ہے، مملکت اب وہ نہیں رہی جو ٹیکنالوجی کے لیے پاکستان کی طرف دیکھتی تھی۔

ایمبیسیڈر ہشام نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کئی بورڈز میں خود بیٹھتے اور معاملات خود سے دیکھتے ہیں، سعودی عرب کی 70 فیصد آبادی شہروں میں رہتی ہے، ویژن 2030 میں ان کے پاس اہداف و مقاصد ہیں، 2003 میں سعودی عرب کی ڈیجیٹائزیشن کے عمل کا آغاز ہوا۔

انہوں نے کہا’ جب دنیا میں تیل کی قیمتیں اچانک سے گر گئیں تو سعودی عرب نے دوسرے ذرائع کے بارے میں سوچا، اب سعودی عرب کی پچاس فیصد معیشت کا انحصار تیل پر نہیں، سعودی عرب نے ادائیگیوں کے نظام کو ڈیجیٹائز کیا، ہم نے اب آ کر اس حوالے سے کچھ پیش رفت کی ہے‘۔

سابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ ای گورننس کا دوسرا پہلو اسمارٹ شہر ہیں؛ سعودی عرب میں ای گورننس کا نظام اتنا اچھا ہے کہ آپ نے کوئی چالان کوئی جرمانہ ادا نہیں کیا تو جونہی آپ کسی الیکٹرانک ڈیوائس کے قریب جائیں گے،پکڑے جائیں گے‘۔

’سعودی عرب میں کورونا ویکسین کے لیے آپ کو لائنوں میں نہیں لگنا پڑتا تھا بلکہ گھر سے وقت لے کر بک کریں اور جائیں، یہ ای گورننس کی وجہ سے ہوا۔‘

سعودی عرب میں سب بدل چکا ہے، چیف ایڈیٹر وی نیوز عمار مسعود

وی نیوز کے چیف ایڈیٹر عمار مسعود نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وی نیوز ایک ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے، یہ پلیٹ فارم خبر بریک کرنے کی دوڑ میں شامل نہیں ہے، اس کا ماٹو سب کی خبر ہے۔

عمار مسعود نے کہا ’ پچھلے ایک سال سے ہم نے 650 ایسی خبریں کی ہیں جو عام میڈیا پر نہیں آئیں، میں نے حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ کیا جو کہ ایک بالکل مختلف معاشرہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں لائسنس بنوانا ہو، پراپرٹی ٹرانسفر کرنی ہو یا پیزا خریدنا ہو، مملکت میں سب بدل چکا ہے، اس نے ہر کام میں سے بیوروکریسی کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp