بوتل کو لفافہ، سمندر کو پوسٹ بکس بنانے والے حساس افراد کے خوبصورت پیغامات

منگل 2 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا میں ایسے بہت سے افراد ہیں جنہوں نے جانے انجانے لوگوں کو پیغام بھیجنے کا ایک انوکھا طریقہ اپنایا ہے۔ ممکن ہے یہ طریقہ صدیوں سے رائج ہو اور محدود افراد کو ہی اس کا پتا چلتا ہو لیکن اب اس ڈیجیٹل دور میں اس کی تشہیر ’دنیا گیر‘ سطح پر ہوجاتی ہے۔

آج کے دور میں بھی ایسے پیغام بھیجنے والے افراد پوسٹ آفس سے نظریں پھیر کر اور اپنے موبائل و لیپ ٹاپ کو سائیڈ میں رکھ کر ایک انوکھا ذریعہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ اپنے خطوط کے لیے شیشے کی بوتل کو لفافہ بناکر اور ان گنت راز سموئے سمندر کو پوسٹ بکس تسلیم کرکے اپنے پیغام اس کے حوالے کردیتے ہیں۔

ان پیغامات میں کبھی ان کی طرف سے عمومی سلام ہوتا ہے خواہ وہ دنیا کے کونے میں کسی کو بھی مل جائے یا پھر وہ دار فانی سے کوچ کر جانے والے اپنے کسی پیارے کو مخاطب کرکے دل کی وہ باتیں لکھ جاتے ہیں جو شاید اس شخص کی زندگی میں اس سے نہ کہہ سکے ہوں۔

ایسا ہی ایک پیغام حال ہی میں بحیرہ کیریبین کے کیمن جزیرے پر بھی نمودار ہوا۔ وہ بوتل بند پیغام نہ جانے کتنی مسافت طے کرکے وہاں پہنچا ہوگا جسے ’ڈاکیے‘ سمندر نے تھک ہار کر اپنی زنبیل سے وہاں اگل دیا کیوں کہ وہ پیغام کسی زندہ فرد کے لیے نہیں تھا جسے سمندر ڈھونڈ پاتا وہ ایک گزرجانے والے شخص کے لیے تھا۔

ہوا کچھ یوں کہ کیمن جزیرے پر چہل قدمی کرنے والے ایک شخص کو ایک شیشے کی بوتل ملی جو سمندر میں کہیں سے سفر طے کرکے کنارے آلگی تھی اور جس کے اندر کسی کے لیے ہاتھ سے لکھا گیا ذاتی نوعیت کے کوئی پیغام تھا۔

بوتل پانے والے برائن فیلپس کا کہنا ہے کہ انہوں نے چہل قدمی کے دوران وہ شیشے والی بوتل دیکھی جس میں ایک رنگین کاغذ پر ہاتھ سے لکھے پیغامات ڈال کر بوتل بند کردی گئی تھی۔

فیلپس نے کہا کہ انہوں نے وہ بوتل نہ کھولنے کا (اخلاقی) فیصلہ کیا کیوں کہ بوتل میں سرسری طور پر جھانکنے کے دوران انہیں اندازہ ہوا کہ کسی خاندان کے افراد نے اپنے کسی مرنے والے پیارے کے لیے وہ تحریر لکھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چوں کہ خط کے مندرجات ذاتی نوعیت لگ رہے تھے اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ جب وہ اگلی بار سمندر کی سمت جائیں گے تو اس بوتل کو واپس سمندر کے حوالے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سرسری طور پر باہر سے ہی دیکھنے سے پتا چلا کہ بوتل میں سنہ 2021 کی تاریخ کے 3 تا 4 خطوط ہیں جنہیں خاندان کے افراد نے جدا ہوجانے والے اپنے کسی پیارے کے نام لکھے ہیں۔

علاوہ ازیں اسکاٹ لینڈ کے شہر انگوس میں ٹائی ایسٹوری کے ساحل پر کچرا صاف کرنے والی ایک خاتون کو حال ہی میں ایک بوتل میں ایک پیغام ملا۔ وہ بوتل 40 برسوں میں تقریباً 6 میل کا سمندری سفر طے کرکے وہاں تک پہنچی تھی۔

جینی اسمتھ نے بتایا کہ یہ پیغامات 3 طالب علموں نے لکھے تھے اور وہ سوشل میڈیا پر ان سے رابطہ کرلیں گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکی ریاست نیو جرسی میں بھی ساحل سے ایک ایسا پیغام ملا تھا جسے آئر لینڈ سے کانچ کی بوتل میں بند کر کے سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔

 4 سال قبل بھیجا گیا وہ پیغام اوئیف نامی ایک شخص کی جانب سے تھا جس نے اس میں لکھا تھا ’آئرلینڈ کی جانب سے سلام۔‘

اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ میں نے اس بوتل کو سمندر میں پھینک دیا ہے تاکہ یہ کسی کو مل سکے شاید یہ افریقہ جا پہنچے یا آئس لینڈ تک کا سفر کرے، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کسی کو مل گیا ہے لیکن امید ہے کہ یہ کسی کو اب مل گیا ہے۔

وہ بوتل بند پیغام فرینک بولگر کو ملا تھا جو اپنی اہلیہ و بیٹی کے ہمراہ ساحل پر ٹہل رہے تھے۔ انہوں نے اس پیغام کو ایک مقامی میگزین کے حوالے کر دیا تھا۔ میگزین نے اس پیغام کے لکھنے والے کی تلاش کے لیے فیس بک پر اس پیغام کا عکس شیئر کر دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp