سائفر کیس میں سزا کیخلاف عمران خان کی اپیل پر سماعت 16 اپریل تک ملتوی

جمعرات 4 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں سزا کیخلاف سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اپیل پر سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی ہے، عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل آئندہ سماعت پر بھی جاری رہیں گے۔

سائفر کیس میں سزا کیخلاف اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور ایف آئی اے کے اسپیشل پروسیکیوٹر حامد علی شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

بیرسٹر سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ روز کیس میں عائد الزامات سے متعلق آپ سے کچھ چیزوں پر معاونت طلب کی تھی، جس پر سلمان صفدر بولے؛ بحیثیت وکیل میری ذمہ داری ہوگی کہ ہر پہلو آپ کے سامنے رکھ سکوں۔

سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ رمضان میں جب آپ کام کرتے ہیں تو عید سے پہلے عیدی ملنے کا تقاضا ہوتا ہے، چیف جسٹس بولے؛ ایسی کوئی بات نہیں، عید ہونے نا ہونے کا اس میں کوئی معاملہ نہیں ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنا ہیں، جتنا وقت آپ کو دیا ہے اتنا وقت ایف آئی اے پروسیکیوٹر کو بھی دیں گے۔

اس موقع پر سلمان صفدر بولے؛ عمومی طور پر جب کوئی وکیل ہاتھی نکال دے تو دم نکالنے کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ پر یہ سیکشنز لگی ہوئیں ہیں آپ نے اس حوالے سے عدالت کی معاونت کرنی ہے، ایف آئی اے پروسیکیوٹر حامد علی شاہ صاحب دلائل کے لیے جتنا وقت چاہییں گے ہم انہیں دیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سائفر ڈی کوڈ ہوا، آٹھ کاپیاں تیار ہو کر مختلف لوگوں کو گئیں، وزیراعظم کا سیکریٹری کہتا ہے کہ میں نے وہ عمران خان کو دی تھی اور بعد میں دوبارہ مانگی تو گم ہو چکی تھی، آفیشل سیکریٹ ایکٹ فائیو ون سی یا فائیو ون ڈی میں سے ایک میں ہی سزا ہو سکتی ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ سیکشن ون سی تو لاپرواہی جبکہ ون ڈی جان بوجھ کر گم کرنے سے متعلق سیکشن ہے، دونوں حوالوں سے عدالت کی معاونت کروں گا، عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے مطابق عمران خان کو لاپرواہی اور جان بوجھ کر سائفر گم کرنے سے متعلق دونوں شقوں کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔

جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ون سی اور ون ڈی دونوں میں تو سزا نہیں ہو سکتی، انہوں نے استفسار کیا کہ پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا اس سے متعلق اپنا کیا بیان ہے، سلمان صفدر نے بتایا کہ ون سی اور ون ڈی سے متعلق اعظم خان کے بیان کے علاوہ کوئی ثبوت ان کے پاس نہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ سائفر کاپی اعظم خان تک آئی ہے یہ تسلیم شدہ ہے، سیکشن ون سی اور ون ڈی میں تو شاہ محمود قریشی کا تو کوئی کردار ہی نہیں ان پر اور چارج ہے، اگر یہ الزام درست فرض بھی کر لیا جائے تو 2 سال سزا بھی زیادہ ہے، قانون میں اس الزام پر 2 سال سزا کا مطلب زیادہ سے زیادہ 2 سال سزا ہے۔

سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ عمومی طور پر سائفر دفتر خارجہ کو ایک سال کے اندر واپس کرنا ہوتا ہے، عمران خان کو 7 ماہ بعد ہی نوٹس کیسے کر دیا گیا، باقی کاپیاں حالانکہ 17 ماہ بعد واپس آئیں، سائفر واپس نہیں آیا ایک سال کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی کریمنل کیس بنا دیاگیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سائفر کی کاپی کی عمران خان کو سپردگی کا واحد گواہ اعظم خان ہے،

ان کا بیان نکال دیں تو سپردگی کا کوئی گواہ نہیں،  کس قانون میں ہے کہ سائفر ایک سال کے اندر واپس کرنا ہوتا ہے، جس پر سلمان صفدر کا جواب تھاکہ یہ پروسیکیوشن کا کیس ہے، جس پر جج بولے؛ اگر یہ ایک سال ہے تو ایک سال خصوصی طور پر لکھا جانا چاہیے۔

سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایک لفظ سے کیس کو توڑیں گے، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے بیان میں کہا کہ وزیراعظم کی سائفر کاپی گم ہو گئی ہے، بنی گالہ میں میٹنگ ہوئی تو سہیل محمود ماسٹر کاپی لے کر گئے، ان کے مطابق اعظم خان نے اُن سے سائفر کی نئی کاپی مانگی، سہیل محمود کا کہنا تھا کہ اپنی کاپی ہی ڈھونڈیں نئی نہیں ملے گی۔

اس موقع پر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ سائفر کی ورکنگ سے متعلق بُک موجود ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے استفسار پر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ وہ سیکرٹ ہے تاہم عدالتی اصرار پر انہوں نے بتایا کہ وہ سیکیورٹی آف کلاسیفائیڈ میٹرزاِن گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بُک ہے۔

اس موقع پر ایف آئی اے پروسیکیوٹر حامد علی شاہ بولے؛ یہ ٹاپ سیکرٹ ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دریافت کیا کہ کیا یہ کاپی جج کے پاس تھی، جس پر سلمان صفدر بولے؛ نہیں، جج کے پاس بھی نہیں تھی اور ہمیں بھی نہیں دکھائی گئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق بولے کہ اس کے کچھ سیکشن تو ہم نے ضمانت کے فیصلے میں بھی لکھے ہیں، سلمان صفدر نے کہا کہ انہیں ان اپیلوں پر عید سے پہلے فیصلہ ہوتا نظر نہیں آرہا لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ آئندہ سماعت عید کے بعد رکھ لیں، عید کے بعد مجھے ایک بار پھر میموری ریفریش کرنے کا بھی موقع دیجیے گا۔

بعدازاں سائفر کیس میں سزا کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی گئی، سلمان صفدر آئندہ سماعت پر بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp