عیدالفطر میں چند روز باقی رہ گئے ہیں، لوگوں کی اکثریت اس پرمسرت موقع کو اپنے پیاروں کے ساتھ منانے کے لیے وفاقی دارالحکومت کے شاپنگ مالز سمیت ملک بھر کی مقامی مارکیٹوں کا رخ کیے ہوئے ہیں اور اپنی خریداری کو حتمی شکل دے رہی ہے۔
دارالحکومت کے بازار خریداروں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں، نماز اور روزے کے دوران ایف ۔6، جی۔10، جی ۔9، ایف ۔7 اور ایف ۔10 اور آبپارہ مارکیٹ وغیرہ سمیت مرکزی بازاروں میں لوگوں کا زبردست رش دیکھا جا سکتا ہے۔
کئی خواتین کو دارالحکومت کے مرکزی بازاروں اور شاپنگ مالز میں عید کی سیلز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عید کی خوشیاں خوش اسلوبی سے منانے کے لیے لباس، جوتے اور دیگر ضروری سامان کی تلاش میں دیکھا جا سکتا ہے۔
3 بچوں کی ماں شاہینہ ظفر نے کہا کہ میں نے اپنے خاندان کے لیے شاپنگ مکمل کر لی ہے، یہ سوچ کر کہ عید سے پہلے آخری دنوں میں زیادہ لوگ ہوں گے اور ہو سکتا ہے کہ مطلوبہ سائز کے کپڑے اور جوتے دستیاب ہی نہ ہوں۔
آن لائن شاپنگ پلیٹ فارمز نے خریداری آسان کردی
انہوں نے کہا کہ اگرچہ آن لائن شاپنگ پلیٹ فارمز نے بہت سے لوگوں کے لیے روزے کی حالت میں گھروں میں بیٹھ کر خریداری کرنا آسان بنا دیا ہے لیکن پھر بھی عید کی خریداری کے لیے بازار جانا اپنا ہی ایک مزہ ہے۔
نوجوان لڑکی ارم ناز نے کہا کہ میں نے سیل آفرز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے عید کے کپڑے اور جوتے قریبی شاپنگ مال سے خریدے۔ اب مجھے اپنے دوستوں کے ساتھ ’ چاند رات ‘ پر صرف چوڑیاں، زیورات اور مہندی خریدنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ رمضان کے وسط تک کپڑے اور جوتے خریدنے کی کوشش کرتی ہوں کیونکہ عید سے پہلے آخری چند دنوں میں تمام اچھی چیزیں بک جاتی ہیں جبکہ درزی بھی رمضان کے آخری ہفتے میں آرڈر لینا چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ بھی آبائی گاؤں کے لیے رخصت ہوتے ہیں۔
آخری عشرہ میں دعائیں کرنی ہیں خریداری نہیں
حرا افتخارجو کہ ایک سرکاری ملازم ہیں نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں خریداری کرنا ایک مشکل کام ہے اس لیے میں اسے مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہوں تاکہ ماہ مقدس کے آخری عشرہ میں اللہ سے برکت حاصل کرنے کے لیے دعاؤں پر توجہ مرکوز کر سکوں۔
انہوں نے سرکاری نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ مہنگائی نے تنخواہ دار طبقے کی خریداری کی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے، اس لیے میں نے اپنے خاندان کے لیے مقامی مارکیٹ میں تمام خریداری مکمل کی۔
عیدالفطر سب سے بڑا تہوار ہے
عیدالفطر دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کا سب سے بڑا تہوار ہے اور مسلمان اس تہوار کو بڑے مذہبی جوش و جذبے سے مناتے ہیں۔دارالحکومت میں آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ ہے جس میں سے ایک بڑا حصہ مختلف صوبوں سے تعلق رکھتا ہے۔
آبائی گاؤں جانے کی جلدی میں خریداری
جو لوگ روزگار کے سلسلے میں یہاں آباد ہوئے ہیں انہیں عید سے پہلے اپنے آبائی شہروں کو منتقل ہونا پڑا۔اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ تر مقامی لوگوں نے اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے تاکہ وہ عید کی تقریبات شروع ہونے سے قبل اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو سکیں۔