لڑکا ہو یا لڑکی، شادی کے بغیر بھی ’سیٹل‘ ہو سکتے ہیں؟

ہفتہ 18 مارچ 2023
author image

مہوش بھٹی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہاتھ کھڑا کریں اگر آپ کو یہ جملہ تب تک سننے کو ملا جب تک آپ نے شادی نہیں کر لی۔ حالانکہ آپ اس وقت دنیا کی نمبر ون کمپنی میں ایک سینئر پوزیشن پر کام کررہے ہیں لیکن آپ سیٹل نہیں ہوئے تھے۔ بیشک آپ کی تنخواہ سے اس وقت چار گھر چل رہے ہیں اور بیشک اس کمائی سے آپ نے بی ایم ڈبلیو یا مرسڈیز خرید لی ہو ، لیکن ! بیٹا اب سیٹل ہوجاؤ۔ “ہاں بیٹا خوش تو تم ہو لیکن سئٹل ہوجاؤ”۔ آپ خوشی کی مارے پھٹ بھی جائیں تو آپ کے ٹکڑوں پر جا کر آپ کے گھیر والے یہی کہیں گے کہ ’بیٹا، سیٹل ہوجاؤ۔‘

لیکن سیٹل ہو جاؤ، ہے کیا؟ یہ آیا کہاں سے؟ یہ سوال ختم کیوں نہیں ہوتا؟ آخر ایسا کیا ہے سیٹل ہوجاؤ میں جوسیٹل نہ ہونے نے سیٹل ہونے کو مڑ کے نہیں دیکھا؟

اگر آپ کسی انگریز کے سامنے یہ جملہ بولیں تو وہ یہی سمجھے گا کہ شاید پڑھائی کی بات ہورہی ہے یا اچھی نوکری کا یا ویسے ہی زندگی میں سکون اطمینان حاصل کرنے کا ذکر ہو رہا ہے۔

ہائے او ربّا! کاش کہ سیٹل ہونا یہی ہوتا۔ لیکن پاکستان میں سیٹل ہونے کا مطلب ہے، بیٹا شادی کر کے دو بچے پیدا کر لو، تیسرا چھ سال بعد پیدا کر لینا تاکہ بور نہ ہو۔

میں اپنے بارے میں یہ نہیں کہوں گی کہ میں بہت کامیاب انسان ہوں لیکن جو کچھ اب تک کیا ہے اس سے میں اگر بہت خوش نہیں لیکن خوش ہوں۔

کچھ ایسی چیزیں جو کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ میں کر سکوں گی، وہ میں نے کی ہیں۔ اگر اِس لمحے مجھ سے کوئی یہ پوچھے کہ کسی کے ساتھ کی ضرورت ہے یا خوش ہونے کے لیے کسی کی ضرورت ہے تو میرا جواب ہو گا، نہیں۔

وہ جو فلم ’تم بن‘ کا ایک ڈائیلاگ ہے، جانتا ہوں آپ کو سہارے کی ضرورت نہیں، میں صرف ساتھ دینے آیا ہوں۔ مان لیجیے کہ ہم اس جنریشن سے ہیں جو سہارے ڈھونڈنے میں وقت ضائع نہیں کرتی۔ ہم جن میں دونوں مرد اور عورت شامل ہیں، سیٹلڈ ہی ہیں۔

ہم اپنی مرضی سے سوتے، جاگتے، کماتے اور کھاتے ہیں۔ حتیٰ کہ اپنی مرضی سے لوگوں کے شور سے گھبرا کر ہر ویک اینڈ اکیلے گزارتے ہیں۔ ہم اکثر اکیلے فلم بھی دیکھنے چلے جاتے ہیں اور اکیلے كھانا بھی کھا لیتے ہیں۔

ہر وقت ایک ساتھ کی جستجو نہیں رہتی۔ ہاں ایک آدھی اچھی شکل نظر آ جائے تو دو سیکنڈ کے لیے خیال آتا ہے، کاش تم میرے حسین ہاتھ کی گھڑی ہوتے لیکن وہ خیال جلد ہی غائب بھی ہوجاتا ہے۔ یہ سوچ کر کے یہ خالی گھڑی نہیں رہے گا، بلکہ پورا گھنٹہ گھر بن کے زندگی میں آئے گا۔

ہمارے لیے سیٹل ہونا یہی ہے کہ زندگی کے فیصلے کے لیے اپنے زندگی کے ساتھی سمیت اس کے پورے خاندان کی رائے نہیں لینی پڑ رہی۔ ہم جیسے لوگ شادی کے خلاف نہیں اور جو لوگ شادی کر کے سیٹل ہو رہے ہیں، ہم ان کے لیے خوش ہیں۔ لیکن سیٹل ہونا صرف شادی ہی نہیں ہے۔

میرے مطابق سیٹل ہونا زندگی سے راضی ہونا ہے۔ خوش بھی نہیں، بس راضی۔ جو کچھ ہے، وہ کافی ہے۔ آج مجھے خود اکیلے رہنا پڑا تو میں سنبھال لوں گی۔

سیٹل ہونا وہ آزادی ہے جس میں مجھے یہ اختیار ہے کہ میں کہاں رہوں، کس سے ملوں، کتنا وقت کہاں ضائع کروں اور کس کو جواب دوں۔ یہ اختیار بھی سیٹل ہونا ہے۔ آج کل بہت سی خواتین یا تو بہت لیٹ شادی کر رہی ہیں یا پھر کر ہی نہیں رہی ہیں۔ کیوں کہ وہ یا تو سیٹل ہونے کے بعد شادی کرنا چاہ رہی ہیں یا سیٹل ہو چکی ہیں۔

میری یہ درخواست ہے کہ شادی سیٹل ہونا نہیں، اس سے پہلے کا جو وقت ہے جس میں ہر کوئی بھاگ رہا ہے تاکہ بہتر سے بہتر انسان بن سکے، یا بہتر زندگی گزارنے کے لیے پیسے کما سکے اور جب پیسے کمائے تو اپنی مرضی سے خرچ کرے یا نہ کرے، وہ سیٹل ہو چکا ہے۔

زندگی میں ذاتی طور پر استحکام کا حصول شادی کرنے سے زیادہ ضروری ہے۔ کیوں کہ آخر میں صرف آپ ہی اپنا سہارا ہونگے۔ زندگی میں ساتھی ضروری ہے، لیکن ہر کسی کے لیے نہیں اور جن کے لیے نہیں وہ سیٹلڈ ہی ہیں۔ وہ خوش ہیں۔ وہ جی رہے ہیں اور اُنہیں جینے دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مہوش بھٹی کبھی کبھی سوچتی اور کبھی کبھی لکھتی ہیں۔ اکثر ڈیجیٹل میڈیا کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp