دمہ: پھیپھڑوں کے نقصان کی نئی وجہ دریافت

جمعہ 5 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ کے سائنس دانوں نے شدید دمے کی ایک نئی وجہ تلاش کر لی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دمے کے حملے کے دوران سانس کی نالی میں لگے خلیے تباہ ہو جاتے ہیں اور ایسی صورت میں ادویات اس نقصان کو کم کرسکتی ہیں۔

دمے کے شکار لوگوں کی سانس کی نالی پولن، پالتو جانوروں اور ورزش کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوسکتی ہے۔

ایئر ویز سوجن کا شکار ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے کھانسی، گھرگھراہٹ اور سانس لینے میں دشواری شامل ہوتی ہے۔

موجودہ ادویات یا انہیلر اس سوزش کو کم کر سکتے ہیں اور ایئر ویز کو کھلا رکھنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

لیکن دمے کے بار بار حملے ایئر ویز پر مستقل داغ اور اس کے تنگ ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔

حملے کے دوران ایئر ویز کے ارد گرد ہموار پٹھےسکڑنا اور سخت ہونا شروع ہو جاتے ہیں جسے برونکو کنسٹرِکشن کہا جاتا ہے۔

کنگز کالج لندن کی ٹیم نے چوہوں اور انسانی پھیپھڑوں کے ٹشو کے نمونوں کا استعمال کرتے ہوئے اس عمل کا تفصیل سے مطالعہ کیا۔

سرکردہ محقق پروفیسر جوڈی روزن بلیٹ نے کہا کہ برونکو کنسٹرِکشن نے ایئر وے کے استر کو نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں طویل مدتی سوزش، زخم بھرنے اور انفیکشنز پیدا ہوتے ہیں جو زیادہ حملوں کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک (سانس کی نالی کی) اس پرت کے نقصان کو نظر انداز کیا جاتا رہا تھا۔

پروفیسر روزن بلیٹ نے کہا یہ استر جسم کی انفیکشن جیسی چیزوں کے خلاف دفاع کی پہلی لائن ہے اور یہ دمے کے حملوں کے دوران خراب ہو تی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے مسلسل زخم بننے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

پروفیسر روزن نے بتایا کہ اگر ہم نقصان کو روک سکتے ہیں تو امید ہے کہ اس سے دمے کے حملوں کو مکمل طور پر بھی روکا جا سکتا ہے۔

اشد ضروری کیا ہے؟

ایک ممکنہ احتیاطی علاج جس کی محققین تلاش کر رہے ہیں وہ ہے گیڈولینیم نامی عنصر جو کم از کم چوہوں پر تو کام کرتا دکھائی دیتا ہے۔

لیکن یہ دیکھنے کے لیے بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے کہ آیا یہ انسانوں میں آزمانے کے لیے کافی محفوظ اور مؤثر ہو سکتا ہے یا نہیں لیکن اس میں برسوں لگیں گے۔

دمے اور پھیپھڑوں کی برطانیہ کی ریسرچ اینڈ انوویشن ڈائریکٹر ڈاکٹر سمانتھا واکر کا کہنا ہے کہ یہ دریافت دمے کے شکار لوگوں کے لیے ممکنہ ضروری علاج تلاش کرنے کے لیے اہم نئے راستے کھولتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ دمے کے شکار افراد اپنی تجویز کردہ ادویات کو صحیح طریقے سے استعمال کرتے رہیں جس سے بیشتر علامات کے بغیر اپنی زندگی گزارنے کے قابل ہوسکتے ہیں لیکن اگر کچھ لوگوں کو پھر بھی تکلیف رہتی ہے تو انہیں اپنے معالجین سے بات کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے لیے دمے کے موجودہ علاج بھی کام نہیں کرتے اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم نئے علاج تلاش کرنے کے لیے تحقیق کے لیے فنڈنگ جاری رکھیں تاکہ دمے کی وجوہات سے نمٹا جاسکے۔

دمے کے دورے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

دمے کے مریض 2 انہیلرز رکھتے ہیں جن میں سے ایک سوزش کو کم کرنے اور علامات کو روکنے کے لیے اور دوسرا ریلیور جلدی سے ایئر ویز کھولنے کے لیے ہوتا ہے۔

دمے کے دورے کے شکار افراد کو دورہ 4 گھنٹوں تک رہنے یا ریلیور کے کام نہ کرنے کی صورت میں طبی مدد لینے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp