غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی، کیا اہداف حاصل ہو گئے؟

جمعہ 12 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ برس اکتوبر میں  جب پاکستان کی نگران حکومت نے ملک میں مقیم غیر قانونی مہاجرین کی اپنے ممالک میں واپسی کے لیے یکم نومبر 2023 آخری تاریخ مقرر کی تو اس وقت یہ بات سب پر واضح تھی کہ اس پالیسی سے سب سے زیادہ افغان مہاجرین متاثر ہو سکتے ہیں اور پھر اس حوالے سے نگران حکومت پر بہت زیادہ تنقید بھی ہوئی۔

حکومتی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغانوں کی کل تعداد 17 لاکھ سے زائد ہے جب کہ اب تک افغانستان واپس جانے والے افغانوں کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہے تو کیا ان مہاجرین کی واپسی سے پاکستان نے مطلوبہ اہداف حاصل کر لیے ہیں؟

ان لوگوں کی رجسٹریشن ہمارا ہدف تھا جو کافی حد تک حاصل کر لیا: عباس خان

افغان کمشنریٹ کے کمشنر  برائے افغان مہاجرین عباس خان نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی ملک سے بے دخلی کا ایک مقصد پاکستان نے کافی حد تک حاصل کر لیا ہے اور وہ تھا ان لوگوں کی رجسٹریشن۔ اب بے نام اور نامعلوم کا مسئلہ کسی حد تک حل ہو گیا ہے۔ اب ہمیں پتہ ہے کہ ہمارے ملک میں کون رہ رہا ہے۔

عباس خان نے بتایا کہ افغانستان واپس جانے والے مہاجرین کی تعداد 5 لاکھ 35 ہزار سے 5 لاکھ 37 ہزار کے درمیان ہے۔ ان کے واپس جانے سے ملک میں امن عامہ کے مسئلے پر زیادہ فرق نہیں پڑا کیونکہ ایسا نہیں تھا کہ یہی لوگ امن و امان خراب کرنے والوں میں شامل تھے لیکن ان لوگوں کی وجہ سے باقی افغان لوگ بغیر شناخت ملک میں داخل ہو جاتے تھے اور دہشت گرد ان کی بے شناخت موجودگی کا فائدہ اٹھایا کرتے تھے۔ اب ہماری کامیابی یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ملک میں کون آ اور کون جا رہا ہے۔

غیر قانونی مقیم غیرملکیوں کی واپسی کے پیچھے جو اصل وجہ تھی وہ یہی تھی کہ ہم نے ان لوگوں کی شناخت کرنا تھی۔ دوسرا اس آنے جانے کے عمل کو ایک ڈسپلن میں لے کر آنا تھا۔ ایک سوال کہ آیا افغان مہاجرین کے جانے سے ملکی معیشت پر کوئی اثرات مرتب ہوئے؟ کے جواب میں عباس خان نے کہا کہ 5 لاکھ ایک اتنی چھوٹی تعداد ہے کہ اتنے لوگ تو روز پاکستان میں پیدا ہوتے ہیں، ممکن ہے مہاجرین کے جانے سے شاید حیات آباد پشاور میں مکانوں کے کرایے کم ہو گئے ہوں لیکن بنیادی طور پر یہ مہاجرین ایک غیر روایتی معیشت کا حصہ تھے اور ان کے جانے سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا۔

پانچ لاکھ سے زائد مہاجرین کو واپس بھیج کر بڑا ہدف حاصل کر لیا گیا؛ مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا ہدف تو یہی تھا کہ ہم نے ان غیر قانونی مقیم افغانوں کو اپنے وطن واپس بھجوانا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ 5 لاکھ سے زائد افغانوں کی وطن واپسی سے وہ ہدف کافی حد تک حاصل کر لیا گیا جو کہ ہمارے لیے ایک مثبت خبر ہے۔ گو کہ اس حوالے سے پاکستان کو کافی دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑا کہ وہاں کے حالات پہلے ہی بہت خراب ہیں اور ان لوگوں کو واپس نہ بھیجا جائے۔ لیکن پاکستان نے ان لوگوں کو واپس بھیجا اور اپنے علاقوں کی سینیٹائزیشن کی اور دوسرا پاکستان میں ان کی آمد و رفت کے نظام کو ریگولرائز کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ایمبیسیڈر مسعود خالد نے کہا کہ ان کے جانے سے دہشت گردی میں کمی تو نہیں آئی کیونکہ یہ سارے دہشت گردی میں ملوث بھی نہیں تھے بلکہ ان میں سے صرف کچھ عناصر اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ دہشت گردی میں اصل کمی تو تب ہو گی جب بارڈرز کو درست طریقے سے ریگولیٹ کیا جائے گا۔

بغیر قانونی دستاویزات ملک میں مقیم ہونا درست عمل نہیں، علی سرور نقوی

سنٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفیر علی سرور نقوی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا کہ پاکستان نے اپنے اہداف حاصل کیے ہیں یا نہیں ایک موضوعی بحث ہے لیکن اصولی طور پر یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں رہنے والے تمام افراد کو قانونی دستاویزات کے ساتھ پاکستان میں رہنا چاہیے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کی پالیسی بالکل درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وجوہات کچھ اور بھی ہیں لیکن بغیر قانونی دستاویزات کے ملک میں مقیم ہونا ان کے نزدیک درست عمل نہیں اور حکومت کی اس پالیسی اور اس سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp