رب العزت رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اہل ایمان کے صبر و استقامت کے خوش ہوکر مسلمانوں کو عید الفطر کا تحفہ عطا فرماتا ہے۔ مسلم ممالک میں اس تیوہار کو انتہائی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے جبکہ مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے اس پر مسرت موقع پر دستر خوان کو اپنے علاقائی روایت پر مبنی پکوانوں سے سجاتے ہیں۔
پاکستان میں بھی عید الفطر کے تیوہار کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے جبکہ اس عید کو میٹھی عید کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اس عید کو میٹھی عید کہنے کے پیچھے کا فلسفہ یہ ہے کہ اس عید پر زیادہ تر پکوان میٹھے بنائے جاتے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں اپنی اپنی روایات پر مبنی ڈشز عید کے ذائقے کو دوبالا کر دیتی ہیں۔
بلوچستان میں عیدالفطر پر کون سے پکوان تیار ہوتے ہیں
بلوچستان کو روایات کی سرزمین کہا جاتا ہے، یہاں بسنے والے مختلف قبائل اپنی تہذیب، رہن سہن اور پکوانوں کے لیے دنیا بھر میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ بات ہو اگر امت مسلمہ کے سب سے بڑے تیوہار عید الفطر کی تو اس پر مسرت موقع پر بھی صوبے کے عوام اپنے دستر خوانوں کو سجانے میں کسی سے پیچھے نہیں رہتے۔
مزید پڑھیں
صوبے میں بسنے والے پشتون، بلوچ، ہزارہ اور مختلف زبانوں اور ثقافتوں کے تعلق رکھنے والے افراد نماز عید کی ادائی کے بعد دن کی شروعات میٹھے سے کرتے ہیں۔ شہری علاقوں میں شیر خورمہ عید کے موقع پر دستر خوانوں کی زینت ہوتا ہے، جسے رغبت سے کھایا جاتا ہے جب کہ دیہی علاقوں میں فرنی سے عیدالفطر کے دن کا آغاز ہوتا ہے۔
جس کے بعد صوبے بھر میں بسنے والے افراد اپنی اپنی بیٹھکوں میں دسترخوان بچھا دیتے ہیں جس پر بیکری کی اشیا سمیت میٹھے کی ایک ڈش ہر وقت موجود رہتی ہے اور یہ دسترخوان 3 سے 4 روز تک مسلسل بچھا رہتا ہے، جس پر دوست احباب اور اہل خانہ عید کی خوشیوں کو مل بانٹ کر مناتے ہیں۔
تاہم گھریلو دعوتوں میں روش اور کابلی پلاؤ پر دستر خوان پر اہم جزو ہوتا ہے جبکہ بلوچ گھروں میں سجی کو دسترخوان کی زینت بنایا جاتا ہے اور یوں 3 سے 4 روز تک عید پر دعوتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
خیبر پختونخوا میں عید کے خاص پکوان
بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی روایت ایک دوسرے سے کچھ مختلف نہیں کیونکہ دونوں صوبوں میں پشتون اقوام بڑی تعداد میں بستی ہیں، ایسے میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں لگ بھگ ایک جیسے پکوان تیار ہوتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں بھی دن کا آغاز میٹھے سے کیا جاتا ہے جس میں شیر خورمہ خیبرپختونخوا کے باسیوں کی اولین ترجیح ہوتی ہے جس کے بعد دعوتوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا کے لوگ دعوتوں پر دنبے کی کڑاہی کا اہتمام لازمی کرتے ہیں اور ایسے عید کے خاص پکوان کے طور پر تصور کیا جاتا ہے۔ اس علاوہ بلوچستان کی طرح کابلی پلاؤ بھی عید کے کھانوں کا اہم جزو ہوتی ہیں اور بلوچستان کی طرز پر کے پی کے میں بھی عید 3 سے 4 روز تک منائی جاتی ہے۔
صوبہ سندھ میں عید کے پکوان
سندھ کی تہذیب بھی ملک بھر میں منفرد ہے۔ اس صوبے میں بڑی تعداد سندھی اور اردو بولنے والوں کی ہے۔ دونوں تہذیبیں اپنی اپنی روایت پر مبنی پکوان عید پر تیار کرتے ہیں دن کا آغاز ملک بھر کی طرح شیر خورمہ سے ہوتا ہے۔ جس کے بعد سندھ کے دیہی علاقوں میں اچاری گوشت، سندھی بریانی، سندھی پلاؤ اور مچھلی دسترخوان کو رونق بخشتے ہیں۔
بات ہو اگر آبادی کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی تو کراچی میں زیادہ تر ارودو بولنے والے افراد بستے ہیں جو عید پر مختلف پکوانوں کو دسترخوان پر سجاتے ہیں۔ خاص پکوانوں میں بریانی سرفہرست ہوتی ہے جب کہ مچھلی اور کڑاہی بھی دسترخوان کا اہم جزو ہوتی ہے۔
پنجاب کے عید پکوان
پنجاب کے لوگ کھانوں کے سب سے زیادہ شوقین تصور کیے جاتے ہیں موقع ہو اگر عید کا ایسے میں دسترخوان انعامات خداوندی سے بھرے نہ ہوں، ایسا ممکن نہیں۔ دن کی شروعات میٹھے کی مختلف ڈشز سے کی جاتی ہے، جس میں دودھ جلیبی، شیر خورمہ اور بیسن سے بنی مختلف اقسام کی مٹھایاں، میٹھی عید کی مٹھاس کو مزید بڑھا دیتی ہیں جبکہ پکوانوں میں پلاؤ، چکن کڑاہی، کباب اور باربی کیو کو ذوق و شوق سے کھایا جاتا ہے۔
آزاد کشمیر میں عید کے خاص پکوان
خوبصورت نظاروں کی سرزمین کشمیر پر بھی عید جوش و خروش سے منائی جاتی ہے۔ عید کے موقع پر کشمیر میں ایسے خاص پکوان تیار ہوتے ہیں جو ملک میں کہیں اور دستیاب نہیں۔ عید کا کشمیری دسترخوان وازواں کے بنا ادھورا تصور کیا جاتا ہے۔ وازواں دراصل بکرے کے گوشت کی مختلف اقسام کی 3 سے 4 ڈشز پر مبنی ہوتا ہے۔
ان پکوانوں میں روغن گوشت، کشمیری زعفرانی پلاؤ، تبکا ماز اور میٹھی معاز شامل ہونا لازم ہے۔ تمام پکوانوں کو کشمیری ذائقوں کے مطابق تیار کیا جاتا ہے۔