خیبرپختونخوا کے 33 ہزار سیلاب متاثرین تاحال حکومتی امداد کے منتظر

منگل 9 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا میں سال 2022 کے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زندگی معمول پر تو آگئی ہے لیکن وہاں بحالی اور آبادکاری کا عمل تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے اور زیادہ تر متاثرین گھروں کی دوبارہ تعمیر کے لیے حکومتی کی جانب سے اعلان کردہ امدادی رقم کے اب بھی منتظر ہیں۔

اگست 2022 میں تیز بارشوں اور سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی تھی۔ حکومتی رپورٹ کےمطابق سیلاب سے ملک بھر 33 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے جبکہ 1100 افراد سیلاب میں بہہ کر زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

خیبر پختونخوا میں سیلاب سے نقصانات

خیبر پختونخوا میں سیلاب سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے محکمہ منصوبہ بندی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی جس نے ستمبر 2022 میں تفیصلی رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کر دی تھی۔

محکمہ پلاننگ کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سیلاب اور بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ گھروں، فصلوں، زراعت، پن بجلی گھروں، سڑکوں، پلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا جس کی مکمل بحالی کے لیے تقربیاً 180 ارب کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا حکومت کی رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 63 ہزار سے زائد گھروں کو سیلاب سے نقصان پہنچا تھا۔ 6 ہزار سے زائد مویشی ہلاک بھی ہوئے جبکہ پل، پانی کے سپلائی کے منصوبے، پن بجلی گھر اور ڈیڑھ ہزار کلو میٹرسڑکیں بھی سیلاب میں بہہ گئی تھیں۔

امدادی رقوم کی تقسیم

خیبر پختونخوا میں اس وقت تحریک انصاف حکومت کی کابینہ نے سیلاب متاثرین کے نقصانات کے ازالے کے لیے حکومتی معاوضے میں اضافہ بھی کیا تھا۔

مکمل تباہ گھر کے لیے 2 لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ روپے اور جزوی نقصان کی صورت میں ایک لاکھ 60 ہزار روپے رکھے گئے تھے۔

علاوہ ازیں جاں بحق افراد کے لیے 8 لاکھ روپے اور زخمیوں کا معاوضہ 2 لاکھ روپے کردیا گیا تھا پہلے مرحلے میں جاں بحق اور زخمیوں کو فوری طور پر ادائیگی کر دی گئی تھی اور مجموعی طور پر 70 کروڑ روپے کی ادائیگی ہوئی تھی۔

دوسرے مرحلے میں آن لائن سروے کے بعد بینک آف خیبر گھروں کو نقصانات کے ازالے کی ادائیگی بھی شروع کر دی گئی تھی لیکن بہت جلد ہی اس پر عملدرآمد روک دیا گیا۔

پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کی طرف سے ملنے والے اعداد وشمار کے مطابق 20 ہزار متاثرین کو ادائیگی بینک آف خیبر کے ذریعے سے ہوئی تھی لیکن فنڈز کی کمی کے باعث مزید ادائیگی کا سلسلہ بند ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ایک ذمہ دار افسر نے بتایا کہ چند روز قبل محکمہ آباد کاری و بحالی نے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ سے رابطہ کیا تھا تاکہ متاثرین کو ادائیگی کا سلسلہ شروع کرے لیکن محکمہ خزانہ سے خزانہ خالی ہونے کے باعث فنڈز جاری نہیں کیے۔

امدادی رقم ملنے کے بعد ہی گھر کی تعمیر کر سکتے ہیں، متاثرین

اپر چترال کے رہائشی گوہر علی کا گھر سنہ 2022 کے سیلاب میں مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔

گوہر جسمانی طور پر معذور بھی ہیں اور اپنے رشتے داروں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سروے کے بعد نقصان کی تصدیق ہوئی تھی لیکن ابھی تک پیسے نہیں ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں پیسے مل جائیں تو وہ گھر دوبارہ تعمیر کر سکیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی امداد بہت کم ہے کیوں کہ 4 لاکھ روپے سے گھر نہیں تعمیر کیا جاسکتا۔

گوہر کے مطابق اگر امدادی رقم مل جائے تو وہ ایک کمرہ ہی تعمیر کرکے وہاں رہ سکیں گے۔ انہوں نے اپیل کی کہ حکومت ادائیگی کا سلسلہ شروع کرے۔

صرف گوہر ہی نہیں بلکہ 33 ہزار سے زائد متاثرہ خاندان حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

‘وفاق کے پاس فنڈز ہیں صوبے کے پاس نہیں’

سیلاب سے متاثرہ محمد ولی نے بتایا کہ حالیہ برف باری کے بعد بھی ان کے علاقے میں نقصانات ہوئے اور متاثرین کو وفاقی حکومت نے نہ صرف بہت جلد ادائیگی کی بلکہ امدادی رقم بھی دگنی کر دی۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت متاثرین کو بھول گئی ہے جبکہ وفاق صوبے کے متاثرین کو ادائیگی کر رہا ہے کیون کہ صوبائی حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرین نے احتجاج اور مظاہرے بھی کیے لیکن حکومت خاموش ہے

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب دوبارہ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد وہ پرامید تھے کہ جلد متاثرین کو ادائیگی شروع ہو گی لیکن موجودہ حکومت بھی تاحال خاموش ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp