مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کی تاریخی جامع مسجد ( عیدگاہ) میں گزشتہ روز بھارتی انتظامیہ نے مسلمانوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روک دیا۔ بھارتی حکومت کے اس اقدام نے ایک بار پھر بھارتی حکومت پر کالک مل دی جو کشمیر میں سب اچھا کی رپورٹ دنیا کو پیش کر رہی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد ترقی پسند قوانین متعارف کرانے اور خاندانی سیاست کو مستقل طور پر ختم کرنے کے بعد، امن، خوشحالی اور سلامتی کے عنوان سے ایک غلط تصویر پیش کی جا رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ بھارت نے مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد (عیدگاہ) میں نماز عید ادا کرنے سے کیوں روکا؟ آخر مقبوضہ جموں و کشمیر پر قابض بھارتی انتظامیہ کس چیز سے خوفزدہ ہے؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یقیناً اس خوف کے پیچھے بہت کچھ ہے۔ اوہ وہ یہ ہے کہ بھارتی حکومت کو خدشہ ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت دینا خطرناک ہو گا، کیونکہ یہ ماضی کی طرح بھارت مخالف جلوس میں تبدیل ہو سکتا ہے۔