جمعے کے روز بلوچستان کے علاقے نوشکی میں نامعلوم افراد نے مسافر بس کو اسلحے کے زور پر روکا اور شاختی کارڈ دیکھ کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کو بس سے اتار لیا۔ پولیس کے مطابق دہشتگرد ان مسافروں کو اپنے ہمراہ نوشکی پہاڑی سلسلے میں لے گئے جہاں ان کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔
رات گئے پولیس کو اطلاع ملی جس کے بعد لاشوں کو تحویل میں لے کر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ترجمان محکمہ صحت ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق قتل ہونے والوں میں منڈی بہاوالدین سے تعلق رکھنے والے ساجد عمران ولد محمد عارف، مزمل حسین ولد محمد علی، مظہر اقبال ولد محمد اشرف، محمد ابوبکر ولد محمد اسلم، محمد قاسم ولد محمد اعظم، تنزیل ولد جاوید ناصر، وزیرآباد سے تعلق رکھنے والے واسق فاروق ولد محمد فاروق رانا، افضل پور سے تعلق رکھنے والے جاوید شہزاد ولد محمد ارشد اور گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے رانا شاہ زیب ولد عبدالحمید شامل ہیں۔
لاشوں کو کوئٹہ کے سول اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں ضروری کارروائی کے بعد انہیں آبائی علاقوں کی جانب روانہ کردیا جائے گا۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے یہ افراد نوشکی میں کیا کر رہے تھے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نوشکی سٹی تھانے کے ایس ایچ او اسد اللہ نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے گزشتہ روز 6 سے 7 بجے کے درمیان بس کو قومی شاہراہ پر روکا اور مسافروں کو بس سے اتار کر قریبی پہاڑوں کی جانب لے گئے جہاں انہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
پولیس کو رات 11 سے 12 بجے کے درمیان اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد کارروائی کرکے لاشوں کو تحویل میں لیا گیا۔ بس میں موجود دیگر مسافروں سے پوچھ تاچھ کرنے پر معلوم ہوا کہ بس میں مجموعی طور پر 42 مسافر سوار تھے جو پاکستان سے ایران بذریعہ تافتان باڈر جانا چاہتے تھے، ان افراد کے پاس ویزا لگے ہوئے پاسپورٹ موجود تھے۔
مسافروں نے بتایا کہ پنجاب سے آنے والے یہ افراد دیہاڑی دار تھے جو مزدوری کی غرض سے ایران جا رہے تھے، تاہم قتل ہونے والوں میں چند افراد ایسے بھی تھے جن کا ویزا پہلی بار لگا تھا۔
اسد اللہ نے بتایا کہ بس کو پولیس کی تحویل میں لیتے ہوئے دیگر مسافروں سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ جاری ہے۔