وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں یہاں بدامنی ہے، ریاست کو براہمداغ بگٹی سے مذاکرات کرنے چاہییں کیونکہ وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صرف براہمداغ بگٹی سے مذاکرات کرنے سے امن قائم نہیں ہوجائے گا، ہمیں بلوچستان کے پہاڑوں پر موجود لوگوں سے بات کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ ریاست میں مستقل مزاجی نہیں ہے، نوشکی میں ہونے والا واقعہ افسوس ناک ہے، اس میں کسی بلوچ نے پنجابی کو نہیں دہشتگردوں نے پاکستانیوں کو مارا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان میں بلوچستان کے حالات کو الگ کردیا گیا، جو سوالیہ نشان ہے۔ بلوچستان کے ماحول کی وجہ سے میرے جیسے لوگ سیاسی سرمایہ کھو رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ بلوچستان کے لیے 20 سے 25 سال کا فارمولا بنانا چاہیے، ایک تھنک ٹینک بنانا چاہیے جس میں قوم پرست جماعتیں بھی ہوں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے دہشتگرد ریاست کو کمزور نہیں کرسکتے۔
بلوچستان کابینہ کل یا پرسوں تک حلف اٹھا لے گی
ایک سوال کے جواب میں سرفراز بگٹی نے کہاکہ کل یا پرسوں تک بلوچستان کی نئی کابینہ حلف اٹھا لے گی، اتحادی جماعتیں بلوچستان کابینہ میں حصہ چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے اس لیے کابینہ فائنل کرنے میں زیادہ وقت لگا۔