17سال قبل اسلام آباد سے اغواء ہونے والی آسیہ بی بی کو ٹوبہ ٹیک سنگھ سے بازیاب کر کے دارالامان بھیج دیا گیا ہے، قانونی کارروائی کے بعد اسلام آباد پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔
تھانہ اروتی ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مطابق آزاد کشمیر کے علاقے چکوٹھی کی رہائشی آسیہ بی بی کو 17 سال قبل اسلام آباد کے علاقے مارگلہ ٹاؤن کے نواحی گاؤں پنہ فقیراں سے اغوا کیا گیا تھا، ان کے اغواء کا مقدمہ ان کے والدہ کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ چک شہزاد میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق آسیہ بی بی کو ان کے سوشل میڈیا پر بیان کے بعد ٹوبہ ٹیک سنگھ سے بازیاب کروایا گیا ہے، جس کو علاقہ مجسٹریٹ مدثر مقصود کی ہدایات پر مقامی دارالامان بھیج دیا گیا ہے، مزید قانونی کارروائی کے بعد آسیہ بی بی کو اسلام آباد پولیس کے حوالہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
تھانہ اروتی ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مطابق چند روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں آسیہ بی بی نے بتایا تھا کہ ان کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقہ چکوٹھی سے ہے اور انہیں اغوا کرکے ٹوبہ ٹیک سنگھ لایا گیا ہے ۔ ویڈیو بیان میں آسیہ نے ان کے والد کا نام بشیر، والدہ کا نسیم اور ماموں کا نام عبدالرحمان بتایا۔
آسیہ بی بی نے ویڈیو میں کہا کہ اس کے والدین جہاں بھی ہیں اسے یہاں سے لے جائیں ورنہ اس کا بچنا بڑا مشکل ہے۔
’میرے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے، مصطفٰی کمہار نے مجھے یہاں لا کر بیچ دیا ہے۔‘
برآمدگی رپورٹ تھانہ اروتی ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مطابق مسماۃ آسیہ بشیر مغویہ بعمر 33/34 سال کے اغواہ کا مقدمہ نمبر 113/09 مورخہ 27-03-2009 جرم 365B ت پ تھانہ چک شہزاد ، اسلام آباد مذکوریہ کی والدہ نسیم بی بی کی مدعیت میں درج ہے۔
نیٹ پر ویڈیو وائرل ہونے پر آسیہ بی بی کو مسمی اللہ یار ولد شیر محمد قوم ڈھڑی ساکن موضع شاہ پر بعمر 70-75 سال کے گھر سے بذریعہ عمر حیات انجم ASI لیڈی کانسٹیبل ساجدہ امین برآمد کیا گیا ہے۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق آسیہ کو 13 سال کی عمر میں غلام مصطفیٰ نامی شخص اغواء کرکے جھنگ لے آیا تھا اور 2 سال گزرنے کے بعد اللہ یار نام کے شخص کو چند پیسوں کے عوض فروخت کر دیا، عمررسیدہ شخص اللہ یار ٹوبہ ٹیک سنگھ کا رہائشی ہے جس نے بعد ازاں آسیہ سے نکاح کر لیا تھا۔
آسیہ کی اپنے خاندان سے ملنے کی امید اس وقت ہوئی جب انہیں پتا لگا کہ ان کے علاقے ( جہاں وہ رہائش پزیر ہیں) کا کوئی نوجوان مظفرآباد کی کسی لڑکی سے شادی کر کے اسے یہاں لایا ہے تو آسیہ نے ان کو ملنے کا پیغام دیا، جس پر نوجوان عید کے دنوں آسیہ سے ملنے گیا اور وہاں ان کا ویڈیو بیان ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردیا۔
آسیہ کے والد بشیر احمد آزاد کشمیر کے علاقے چکوٹھی کے رہائشی تھے، جو 2005 کے زلزلے کے بعد اپنی بیوی نسیم اختر اور بیٹی کے ہمراہ اسلام آباد کے علاقے پونہ فقیراں ( مارگلہ ٹاؤن اسلام آباد ) میں رہائش پذیر ہوئے، آسیہ ستمبر 2008 میں گاؤں پونہ فقیراں سے لاپتہ ہو گئی۔
آسیہ کے لاپتہ ہونے کے 2 ہفتے بعد آسیہ کے ورثاء کی جانب سے اخبارت میں اس کی گمشدگی کا اشتہار دیا گیا، جس میں یہ لکھا گیا کہ ایک لڑکی جس کی عمر 20 سال ہے گزشتہ 2 ہفتے سے لا پتہ ہے جس کا ذہنی توازن درست نہیں۔