ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پاک ایران تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، ایران کے عوام نے پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا، امید ہے یہ دورہ پاکستان ایران باہمی تعلقات کے لیے اہم ثابت ہوگا۔
ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے اسلام آباد میں وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کا بڑا پوٹینشل ہے اس پوٹینشل اور صلاحیت کے تبادلے سے دونوں ملکوں کے عوام کا فایدہ ہوگا۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ملک اپنے تجارتی اقتصادی، ثقافتی تعلقات کو بڑھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا دونوں ملکوں کا مختلف مسئلوں پر یکساں مؤقف ہے، پھر وہ دہشت گردی ہو، منظم جرائم دونوں ملکوں نے مختلف فورمز پر ایک جیسا مؤقف اختیار کیا۔ ہم انفرادی نہیں ملکوں کی سطح پر اپنے تعلقات میں وسعت چاہتے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہم نے اس کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہم اپنی مشترکہ سرحدوں کو اپنے عوام کے مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں، ہم نے بارڈر مارکیٹس کا فضائی دورہ کیا تھا لیکن یہ کافی نہیں۔ دونوں اطراف کے عوام کے فائدے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایران پر غیرقانونی تجارتی پابندیوں سے ایران کو فائدہ ہوا، ایران نے ان پابندیوں کو اپنی اقتصادی حالت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے لیے استعمال کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایک بار پھر سے پاکستان کی حکومت اور وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان اور ایران کا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق
وزیرِاعظم محمد شہبازشریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے پاک ایران دو طرفہ تعلقات کے فروغ، تجارتی و مواصلاتی روابط اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو بھی کی۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں کے مابین نیک خواہشات کا تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہِ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم آپ کے اس دورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے پاکستان آمد پر پرتپاک استقبال پر وزیرِاعظم کا شکریہ ادا کیا۔
پاکستان اور ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کرسکتا، ایرانی صدر
ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کرسکتا، دہشت گردی سے لڑنے، منظم جرائم اور انسدادِ منشیات پر پاکستان اور ایران میں ہم آہنگی ہے، باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے۔ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات صرف ہمسایہ ممالک کے تعلقات نہیں بلکہ ہمارے تاریخی، تہذیبی اور مذہبی تعلقات ہیں جنہیں کوئی ختم نہیں کر سکتا۔
ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ میں حکومت پاکستان اور وزیراعظم کا انتہائی مشکور ہوں اور ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جو ہمیشہ اسلامی اقدار کے دفاع اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔
ہم پاکستانی حکومت اور پاکستانی لوگوں کی قدر کرتے ہیں جو غزہ میں فلسطینیوں پر صہیونی حکومت کی جانب سے مظالم کے خلاف کھڑے ہیں جو مظالم امریکی آشیرباد کے ساتھ کیے جا رہے ہیں۔ پاکستانی عوام دنیا بھر میں ہو رہے غیر منصفانہ نظام کے خلاف بھی کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ دنیا میں بہت سارے لوگ تکلیف میں ہیں اور بین الاقوامی تنظیمیں جیسا کہ اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل نے ثابت کیا کہ وہ غیر مؤثر ہیں۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اپنی ذمے داریوں سے عہدہ برآں نہیں ہو سکی اور دنیا بھر کے آزادی کے خواہاں مسلم اور غیر مسلم لوگ اس بارے میں سوچتے ہیں۔ ایک دن فلسطین کے لوگوں کی جد و جہد رنگ لائے گی۔
ایران کے ساتھ باہمی روابط صدیوں پر محیط ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ باہمی روابط صدیوں پر محیط ہیں، 1947 میں ایران ان ممالک میں شامل تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کیا۔ ایرانی صدر کا دورہ ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔ پاکستان اور ایران میں مذہب، تہذیب اور سیکیورٹی تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ بہت خوشی کا مقام ہے کہ آپ انتخابات کے بعد برادر ملک ایران سے آنے والے پہلے صدر ہیں۔ میرے لیے یہ امر خوشی کا باعث ہے۔ شہباز شریف نے فارسی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ’چشم ما روشن دل ماشاد‘ اس پر ایرانی صدر مسکرا دیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے سفارتی، سیکیورٹی تجارتی تمام معاملات پر بڑی مفید گفتگو کی ہے۔ ایران اور پاکستان کا تعلق صدیوں پرانا ہے اور ہم نے اس تعلق کو اپنی ترقی کے لیے استعمال کرنا ہے۔ تہران اور مشہد بہت خوبصورت علاقے ہیں، وہاں کے لوگ بھی بہت خوبصورت ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے ملک الشعرا میر تقی بہار کا ترانہ درود بر پاکستان ہمارے حافظوں میں تازہ ہو رہا ہے۔ علامہ تقی بہار کہتے ہیں کہ پاکستان پر ہمیشہ اللہ کا لطف ہو، اور کوئی اس سے کینہ نہ رکھے، آپ مشہد بزرگ سے تشریف لائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیراعلیٰ ایران گیا تھا، وہاں اقبال چیئر رکھی گئی اور پھر یہاں فردوسی چیئر رکھی گئی اور جوہر ٹاؤن میں ایک سڑک کا نام فردوسی روڈ رکھا گیا۔ آپ فقہہ اور قانون پر مہارت رکھتے ہیں سیاسی دانش کا سمندر ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اور ایران ترقی کی بنیاد رکھیں، اپنی سرحدوں پر ترقی کے مینار قائم کریں، اور سرحدوں کو تجارت اور دوستی کا مرکز بنائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے ترقی اور خوشحالی کے لیے جو فیصلے کیے ہیں وہ جلد سامنے آئیں گے۔ میں آپ کو ستائش پیش کرنا چاہتا ہوں کہ جس طرح آپ نے غزہ کے مسلمانوں کی مدد کے لیے قدم اٹھایا، غزہ میں اتنا ظلم ہوا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں او آئی سی کی سطح پر آواز اٹھانی چاہیے۔ اسی طرح سے کشمیر کی وادی بھی خون سے سرخ ہو چکی ہے۔ ایسے ظلم کی مثال نہیں ملتی جس میں 35 ہزار لوگوں عورتوں اور بچوں کو شہید کر دیا گیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ایک دن آئے گا جب یہ ظلم ختم ہوگا۔ آخر میں آپ کا اور آپ کے وفد کا بے حد مشکور ہوں کہ آپ اپنے دوسرے گھر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ ایران پاکستان دوستی زندہ باد۔
پاکستان اور ایران کے درمیان 8 معاہدوں پر دستخط
پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی 8 یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر ایرانی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔ یادداشتوں پر دونوں ممالک کے متعلقہ افراد نے دستخط کیے۔
ایرانی صدر 3 روزہ اہم ترین دورہ پر پاکستان پہنچ گئے
ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ ابراہیم رئیسی پاکستان میں انتخابات اور نئی حکومت کے آنے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہیں۔
ایرانی خاتون اول جمیلہ عالم الہدی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، کابینہ ارکان، اعلیٰ حکام اور بڑا تجارتی وفد بھی صدر کے ہمراہ ہے۔ وفاقی وزیر ہاوسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرزادہ نے نورخان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا، پاکستانی ثقافت کے مطابق بچوں نے ایرانی صدر کو گلدستے پیش کیے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی وزیرِاعظم ہاؤس پہنچ گئے
ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے استقبال کیا۔ اس کے بعد پاکستان کی مسلح افواج کے دستے کی جانب سے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ گارڈ آف آنر کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے معزز مہمان ایرانی صدر اور خاتون اول کو فرداً فرداً وفاقی کابینہ کے ارکان سے متعارف کروایا۔ ایرانی صدر نے سب سے باری باری مصافحہ کیا۔
ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے عالمی یوم ارض کی مناسبت سے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا۔
دورہ پاکستان کے دوران ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی ملاقات کریں گے۔ وہ لاہور اور کراچی کا دورہ بھی کریں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی سے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ملاقات
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تعاون کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کوششوں کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال اور علاقائی چیلنجوں کے حل کے لیے امن اور تعمیری بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ایرانی صدر کا پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی خواہش کا اظہار
پاکستان کے 3 روزہ دورے پر روانگی سے قبل تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ برادر اسلامی ملک ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان عوامی اور حکومتی سطح پر ماضی سے آج تک سیاسی، اقتصادی، مذہبی اور تاریخی تعلقات ہیں۔ پاکستان سے باہمی تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک لے جائیں گے، پاکستان ایرانی مارکیٹ سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا مختلف عالمی مسائل پر ایران اور پاکستان مشترکہ مؤقف رکھتے ہیں۔ انسانی حقوق، فلسطین، انسداد دہشت گردی جنگ میں پاکستان اور ایران کا مشترکہ مؤقف ہے۔ پاکستان اور ایران متعلقہ امور پر ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا پاکستان میں حکام کے ساتھ سیکیورٹی، اقتصادی اور تجارتی امور پر مذاکرات ہوں گے۔
دورے کا ایجنڈا باہمی اعتماد سازی، تعلقات اور باہمی تعاون کا فروغ ہے
وزیراعظم ہاؤس میں ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اور وزیراعظم شہباز شریف میں انفرادی ملاقات ہوگی۔ انفرادی ملاقات کے بعد صدر ابراہیم رئیسی اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان باضابطہ وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔
وزیراعظم ہاؤس میں 7 سے 8 پاک ایران مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔ وزیراعظم ہاؤس میں دونوں سربراہان پالیسی بیان دیں گے جو براہِ راست نشر ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کریں گے۔ آج شام ایرانی سفیر رضا امیری مقدم ایرانی صدر کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔
جنوری کی کشیدہ صورتحال کے فوری بعد اعلی سطح کے دورے سے پاک ایران مثبت اعتماد سازی میں مدد ملے گی۔ دورے کے دوران مشترکہ چیلنجز بشمول انسداد دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ، پاک ایران آزادانہ تجارتی معاہدے پر پیش رفت ہوگی۔
پاک ایران فیری سروس و میری ٹائم تعاون کے فروغ کا بھی جائزہ لیا جاے گا۔ انسداد منشیات، نئے فری تجارتی و اقتصادی زونز اور سرحدی منڈیوں کے قیام سمیت سرحدی انتظام پر تبادلہ خیال کیا جاے گا۔ ایران پاکستان گیس پائپ لاین پر بھی تبادلہ خیال کا امکان ہے۔
افغانستان کی صورتحال پر بھی غور کیا جائے گا، افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پاکستان اور ایران دونوں متاثر ہو رہے ہیں، پاکستان اور ایران کا غزہ کی صورتحال پر یکساں موقف ہے۔ ایران نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ اعلانیہ پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کی ہے۔ دونوں ممالک کا اسلامو فوبیا کے خلاف بھی موقف مماثلت رکھتا ہے۔
ہر برس 7 لاکھ سے زائد زائرین ایران مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے دورہ کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالرز تک پہنچانے کی کوشیش جاری ہے۔ حالیہ دورے کا ایجنڈا باہمی اعتماد سازی، باہمی تعلقات و باہمی تعاون کا فروغ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف ایرانی مہمانوں کو ظہرانہ دیں گے
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایرانی مہمانوں کو پہلے دن ظہرانہ دیا جائے گا، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت متعدد وزرا ایرانی صدر سے ان کے ہوٹل میں ملاقاتیں کریں گے۔
پیر کی شام ہی ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اپنے پاکستانی ہم منصب صدر آصف زرداری سے ملاقات کریں گے، جس کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی منگل کو لاہور پہنچیں گے، جہاں ان کی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقاتیں ہوں گی۔
گورنر پنجاب کی جانب سے ایرانی صدر کو ظہرانہ دیا جائے گا، ڈاکٹر ابراہیم رئیسی علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دیں گے جس کے بعد منگل کو ہی ایرانی صدر کراچی پہنچیں گے اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کراچی میں مزار قائد پر بھی حاضری دیں گے۔ دورے کے خاتمے پر کراچی میں پاک ایران مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا۔ بدھ کے روز مہمان صدر ایک روزہ دورہ پر سری لنکا روانہ ہوجائیں گے۔