پرویز الہیٰ کو اڈیالہ جیل سے منتقل نہ کرنے اور میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت اس معاملے میں کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟ یہ نہ ہو ہم آرڈر پاس کریں اور اُس پر عمل نہ ہو، وکیل نے ہاؤس اریسٹ کی درخواست دائر کرنے کا مؤقف اپناتے ہوئے عدالت سے درخواست زیر التوا رکھنے کی استدعا کر دی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے قیصرہ الہیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل نے پرویز الہیٰ کو ہاؤس اریسٹ کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی تو جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ عدالت اس معاملے میں کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟ یہ نہ ہو ہم آرڈر پاس کریں اور اُس پر عمل نہ ہو۔
مزید پڑھیں
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کو سزا یافتہ ہونے کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر بیرون ملک بھیجا گیا، پرویز مشرف کو بھی ہاؤس اریسٹ رکھا گیا، حکومت اگر اپنی ذمہ داریوں میں ناکام ہو تو عدالت مداخلت کرسکتی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پرویز الہیٰ کا اسلام آباد میں کوئی گھر ہے؟ کیا آپ نے ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں ہاؤس اریسٹ کی درخواست دی ہے؟ وکیل سردار عبدالرزاق نے بتایا کہ پرویزالہیٰ کے خلاف تمام مہم حکومت کی طرف سے ہی چلائی جا رہی ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آپ اپنے تمام قانونی تقاضے تو پورے کریں، اگر آج آپ کی کوئی درخواست ہوتی تو ہم سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بلا لیتے۔ قیصرہ الہیٰ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہی کی طبیعت بالکل ٹھیک نہیں، میں نے جیل میں ان سے ملاقات کی، پرویز الہی وہیل چیئر پر آئے تو انہوں نے کہا میری طبیعت ٹھیک نہیں۔
وکیل نے ہاؤس اریسٹ کی درخواست دائر کرنے کا مؤقف اپناتے ہوئے عدالت سے درخواست زیرالتوا رکھنے کی استدعا کی تو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی۔