بلوچستان کے علاقے کنڈ ملیر میں نانی مندر کے قریب پہاڑ پر نایاب فارسی تیندوے کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، چند روز قبل نانی مندر کو جانے والے ہندو یاتری نے اپنے فون سے پہاڑ پر فارسی تیندوے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردی، جو چند ہی لمحوں میں وائرل ہو گئی، مذکورہ ویڈیو میں نایاب تیندوے کو پہاڑوں پر گھومتے دیکھا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر یعنی ڈبیلو ڈبیلو ایف کے ٹیکنیکل ایڈوائزر معظم خان نے بتایا کہ ہنگول نیشنل پارک کئی نایاب جانوروں اور پرندوں کی اہم نسلوں کا مسکن ہے، ویڈیو میں نظر آنیوالے فارسی تیندوے کی یہ نسل بھی بہت نایاب ہے جو دنیا کے بہت کم علاقوں میں موجود ہے۔
معظم خان کے مطابق فارسی تیندوے بلوچستان اور سندھ کے درمیان موجود پہاڑی سلسلوں میں پائے جاتے ہیں، تیندوے کی یہ نایاب نسل اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ناپید ہوتی جارہی ہے۔
’پہلے اس نسل کے تیندوے کراچی شہر اور کوئٹہ کے پہاڑوں تک میں پائے جاتے تھے لیکن آبادی کے پھیلاؤ اور پہاڑوں پر تیندوے کے شکار کی وجہ سے اس کی نسل معدوم ہوتی جارہی ہے۔
’حکومت نے نایاب جانوروں کے شکار پر پابندی تو عائد کی ہے لیکن لوگ آج بھی ان کا شکار کر رہے ہیں، تاہم حکومت کو ایسے نایاب جانوروں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ماہرین حیوانیات کے مطابق فارسی تیندوا جیسے ایشیائی تیندوا بھی کہا جاتا ہے، چیتے کی ذیلی نسل ہے جسے پہلی بار 1856 میں مغربی اناطولیہ میں پائے جانے والے حیوانیات کے نمونے کی بنیاد پر بیان کیا گیا ہے، اس کا آبائی علاقہ ایرانی سطح مرتفع اور آس پاس کے علاقے مشرقی اناطولیہ اور قفقاز سے لے کر ہندوکش تک ہے۔
مذکورہ علاقوں میں فارسی تیندوے 600 سے 3,800 میٹر کی بلندی پر سب سے اوپر سبلپائن مرغزاروں، معتدل چوڑے پتوں اور مخلوط جنگلات اور ناہموار گھاٹیوں میں آباد ہیں، اس خطے میں چیتے کی آبادی کا تخمینہ 1,100 سے کم لگایا ہے۔