پاکستان میں جس کسی شخص کے پاس سرکاری نوکری ہو اس کے مستقبل کو بالکل محفوظ سمجھا جاتا ہے، تصور کیا جاتا ہے کہ ایسے شخص پر کام کا زیادہ بوجھ بھی نہیں ہوتا، شادی کے لیے اچھا رشتہ بھی بآسانی مل جاتا ہے، اور ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن کی مد میں ایک اچھی رقم بھی مل جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بیشتر نوجوانوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کی کسی سرکاری محکمے یا ادارے میں پکی سرکاری نوکری لگ جائے۔
سرکاری نوکری کی تلاش میں نوجوان ہر وقت اخبارات میں اشتہارات دیکھتے رہتے ہیں، سرکاری ملازمین کی منتیں کرتے نظر آتے ہیں کہ انہیں بھی بھرتی کرایا جائے۔ ایسے نوجوانوں کے لیے خوشخبری ہے کہ وفاقی حکومت نے مختلف وزارتوں اور محکموں کو سینکڑوں خالی آسامیوں پر بھرتیاں کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مختلف وزارتوں اور محکموں کو خالی آسامیوں پر بھرتیاں کرنے کے لیے این او سی جاری کردیے ہیں، اب وفاقی وزارتیں، محکمے اور ادارے بھرتیوں کے عمل کا آغاز کریں گے، اس طرح سینکڑوں نوجوانوں کو سرکاری اداروں میں بھرتی ہونے کا موقع ملے گا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے این او سی کے بعد پاکستان رینجرز ( سندھ رجمنٹ ) کو سندھ میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے گریڈ ایک سے 13 تک کی 1406 خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت دی گئی۔ اس طرح وفاقی وزارتِ قومی صحت کو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کی گریڈ 15 تک کی 160 خالی اسامیوں پر بھرتی کی اجازت دی گئی ہے۔
وزارت دفاع کو گریڈ ایک سے 15 تک کی 17 آسامیوں اور فئانس ڈویژن کے ماتحت اداروں کی 597 خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت دی گئی ہے۔ وزارت پیٹرولیم میں گریڈ ایک سے 15 تک کی 11 خالی آسامیوں اور وزارت دفاع میں خالی 465 سویلینز کی آسامیوں پر بھرتی کے لیے این او سی جاری کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کسی بھی خالی آسامی پر بھرتی کے لیے متعلقہ ادارہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو خط لکھتا ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پاس ملازمین موجود ہوں تو ان کو اس آسامی پر تعینات کر دیا جاتا ہے، جبکہ اگر ملازمین یا افسران دستیاب نہ ہوں تو اسٹیبلشمنٹ متعلقہ وزارت یا محکموں کو این او سی جاری کرتا ہے کہ ادارہ خالی آسامیوں پر خود نئی بھرتی کرلے۔