یہ بحث کہ کھانے لاہور کے ذائقہ دار ہیں یا کراچی کے شاید رہتی دنیا تک چلتی رہے گی، یہ ایسا معاملہ ہے کہ جہاں لاہوری اور اہل کراچی ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، یہی وجہ ہے کہ کوئی کراچی آئے اور کھانے پر تبصرہ نا کرے ممکن نہیں ہے۔
گزشتہ روز کراچی میں ملک کی 2 اہم شخصیات موجود تھیں جن میں وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے وفاقی اور صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں تاجروں سے مدد طلب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے سرمایہ کار پاکستان آنے والے ہیں، آپ ان کو نہاری کھلائیں، کباب کھلائیں اور آپس میں بزنس بڑھائیں۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی گزشتہ روز وکلا سے ملاقات ہوئی جہاں وکلا کے مسائل پر بات ہوئی وہیں چیف جسٹس آف پاکستان نے کراچی کے کھانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آکر کچھ یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔ کراچی میں کھانے اچھے ملتے تھے، اس وقت کچوری ایک روپے کی ملتی تھی اور ساتھ ہی کھانے سے محظوظ ہوتے رہے۔
بین الاقوامی سطح پر اگر دیکھا جائے کہ کہاں کہ کھانے اچھے ہوتے ہیں کراچی یا لاہور تو یورپی ملک کروشیا کی کمپنی ٹیسٹ ایٹلس نے سال 2024 کی فہرست برائے دنیا کے 100مشہور ریستوران جاری کی ہے جس میں کراچی کے ایک ریستوران ’زاہد نہاری‘ کو بھی شامل کیا گیا ہے، فہرست میں زاہد نہاری کا نمبر 89واں ہے۔
بات کھانوں کی ہو اور کرکٹ کو بھول جائیں ایسا نہیں ہوسکتا کیوں کہ کوئی بھی ٹیم جب پاکستان کے دورے پر ہوتی ہے تو وہ پاکستانی کھانوں پر تبصرہ ضرور کرتی ہے جیسا کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان معین علی دورہ پاکستان میں کراچی کے کھانوں کی تعریف کیے بنا نہیں رہ سکے۔
لاہور میں کھیلے گئے سیریز کے آخری میچ میں فتح کے بعد پریس کانفرنس میں معین علی نے پاکستان کی جانب سے کی گئی مہمان نوازی کی دل کھول کر تعریف کی انہوں نے کہا تھا کہ اپنے دورہ پاکستان میں ان کی ٹیم مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوئی۔ کپتان انگلینڈ ٹیم نے کہا کہ لاہور کی نسبت کراچی کے کھانے زیادہ بہتر تھے۔